ہندوستان میں کسانوں کی تحریک اور دھرنا بدستور جاری
ہندوستان میں کسانوں کی تحریک اور دہلی کی مختلف سرحدوں پر ان کا دھرنا بدستور جاری ہے ۔
ہندوستان میں دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاجی دھرنا بدستور جاری ہے۔ رپورٹوں میں بتایاگیا ہے کہ غازیپور، سنگھو اور ٹکری سرحد سمیت مختلف سرحدوں پر ہزاروں کسان بدستور دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔قابل ذکر ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے ہزاروں کسان اکہتر دن سے نئے زرعی قوانین کے خلاف دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ دہلی کی سرحدوں پر دھرنے میں ریاست مہاراشٹر کے ہزاروں کسان بھی شامل ہیں ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ حکومت نے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے دھرنے کے مقامات کے اطراف میں پولیس کی نفری بڑھا دی ہے اور مختلف قسم کی رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔ اس کے علاوہ سڑکوں پر کیلیں نصب کردی ہیں اور خار دار تاروں کی باڑبھی لگادی ہے۔اس درمیان حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار انجام پائے جو ناکام رہے۔
حکومت تینوں نئے زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کی تشویش دور کرنے کے لئے ان میں ترمیم کے لئے تیار ہے لیکن کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت تینوں قوانین کو واپس لے اسی کے ساتھ ہریانہ کے علاقے جند میں کسان تحریک کی حمایت میں بڑا اجلاس ہورہا ہے۔اس اجلاس سے خطاب کے لئے کسان رہنما راکیش ٹکیت بھی روانہ ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق صدر راہل گاندھی نے دہلی میں پارٹی کے صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کسان ملک کی طاقت ہیں اور ان کی تحریک کو قلعہ بندی کرکے دبانا خطرناک ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کسانوں کی بات سنے اور ان کے مطالبات پر مثبت انداز میں غور کرکے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لے ۔انھوں نے حکومت کو حالات کو سنبھالنے میں ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کی ذمہ داری تھی کہ کسی کو لال قلعے کے اندر داخل نہ ہونے دیتی لیکن حکومت ناکام رہی اور سماج دشمن عناصر نے لال قلعے میں داخل ہوکے بلوا کیا۔انھوں نے اسی کے ساتھ حکومت کے پیش کردہ بجٹ کو صرف ایک فیصد لوگوں کے مفاد میں قرار دیا اور کہا کہ حکومت نے نئے بجٹ میں ننانوے فیصد عوام کو نظرانداز کرکے صرف ایک فیصد لوگوں کے مفاد کو مد نظر رکھا ہے۔
ادھر نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہندوستانی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے رہنماؤں نے بدھ کو بھی کسانوں کی تحریک کا مسئلہ اٹھایا اور تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کانگریس پارٹی کے رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکومت کو کسانوں سے تصادم کی پالیسی ترک کرنی چاہئے ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت بات چیت کا راستہ اپنائے اور تینوں کسان مخالف قوانین واپس لے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان تینوں قوانین کو پاس کرنے سے پہلے انہیں سلیکٹ کمیٹی میں بھیجا گیا ہوتا تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی ۔راجیہ سبھا میں کانگریس پارٹی کے رہنما غلام نبی آزاد نے چھبیس جنوری کو لال قلعے میں تشدد کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات میں ملوث مجرمین کو سخت ترین سزا ملنی چاہئے لیکن کسی بھی بےگناہ کو ان میں ملوث کرنے کی کوشش نہیں ہونی چاہئے۔
دوسری جانب راجیہ سبھا میں عام آدمی پارٹی کے تینوں ممبران ، سنجے سنگھ، سشیل کمار گپتا اور این ڈی گپتا کو کسانوں کے معاملے میں ہنگامہ کرنے پر بدھ کو پورے دن کے لئے معطل کردیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ وقفہ صفر کے بعد صدر کے خطاب پر جیسے ہی مباحثہ شروع ہوا عام آدمی پارٹی کے تینوں اراکین کسان مخالف زرعی قوانین واپس لو کے نعرے لگانے لگے جس پر چیئرمین وینکیا نائیڈو نے تینوں کو پورے دن کے لئے معطل کردیا۔