ہندوستانی وزیر زراعت نے چھے مہینے کے کسان دھرنے کو نظر انداز کر کے حکومت کی زرعی قوانین کے نفع بخش ہونے کا دعوا کیا
ہندوستان کے مرکزی وزیر زراعت نے دعوی کیا ہے کہ حکومت زراعت کو نفع بخش بنانے کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔
ہندوستان کے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے جمعرات کو زراعت کے بارے میں ایک قومی ویبینار سے خطاب میں دعوا کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سوچ زراعت کو نفع بخش بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے منصوبے تیار کرتے رہتے ہیں جس کا فائدہ بقول ان کے کسانوں کو مل رہا ہے۔
ہندوستان کے مرکزی وزیر زراعت نے یہ بات ایسے عالم میں کہی ہے کہ ملک کے دارالحکومت کے سرحدی علاقوں میں کسان چھے مہینے سے مرکزی حکومت کی زرعی پالیسیوں کے خلاف پر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور انہوں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر حکومت کے بنائے ہوئے زرعی قوانین کو تسلیم نہیں کریں گے۔
مرکزی حکومت کی زرعی پالیسیوں کے خلاف کسانوں کی تحریک کے چھے مہینے پورے ہونے پر بدھ کو پورے ملک میں کسانوں نے یوم سیاہ منایا۔ دہلی کی سرحدوں پر چھے مہینے سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کاپتلا نذرآتش کیا۔
ہندوستان کے کسان مرکزی حکومت سے نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے یہ قوانین کسانوں کے مفاد میں پاس کروائے ہیں۔
لیکن دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے مختلف ریاستوں کے کسان مذکورہ تینوں قوانین کو اپنے نقصان میں بتا تے ہیں اور انھوں نے اعلان کررکھا ہے کہ ان کا دھرنا اور تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت تینوں کسان مخالف قوانین کو واپس نہیں لے لیتی ۔