ہندوستانی میڈیا کے رویہ پر سپریم کورٹ کا پیمانہ بھی لبریز، ذرائع ابلاغ کو آڑے ہاتھوں لیا
ہندوستانی سپریم کورٹ نے خبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دیئے جانے پر تشویش ظاہر کی ہے۔
نئی دہلی سے موصولہ رپورٹ کے مطابق نظام الدین تبلیغی جماعت کیس میں فرضی اور بدنیتی پر مبنی خبروں کے خلاف علمائے ہند کی اپیل پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ڈیویژن بینچ نے اعتراف کیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے معاملے میں بعض ٹی وی چینلوں نے خبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دیا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میڈیا کی اس روش سے ملک کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔ چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں ہندوستانی سپریم کورٹ کے ڈیویژن بینچ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ بغیر کسی جواب دہی کے ویب پورٹل پر مواد پیش کیا جاتا ہے، میڈیا والے اپنی مرضی سے جو چاہتے ہیں نشر کرتے ہیں اور اس ملک میں ہر چیز کو فرقہ وارانہ رنگ دے کے دکھایا جاتا ہے۔
ہندوستانی سپریم کورٹ کے ڈیویژن بینچ نے میڈیا کی اس منفی روش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کی بات تو چھوڑ دیجئے، یہ ججوں کو بھی نہیں بخشتے۔ ہندوستان کے چیف جسٹس این وی رمن نے کہا کہ ملک کے یہ نام نہاد ذرائع ابلاغ اور میڈیا ہاؤسز وی آئی پیز کی ہی آواز سنتے ہیں۔
عدالت نے ہندوستان کی مرکزی حکومت سے استفسار کیا کہ میڈیا کی اس روش سے نمٹنے کے لئے اس کے پاس کیا طریقہ کار ہے؟ رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے سالسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کے پاس میڈیا کے تقریبا سبھی حصوں پر پابندی لگانے کے لئے قانون موجود ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے ڈیویژن بینچ نے گزشتہ سماعت کے دوران اشتعال انگیز ٹی وی پروگراموں پر کوئی روک نہ لگانے پر مرکزی حکومت پر سخت برہمی ظاہر کی تھی۔