Sep ۰۷, ۲۰۲۱ ۱۸:۳۱ Asia/Tehran
  • کرنال میں کسانوں کی مہاپنچایت کے اعلان سے کھٹر حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گئے، کسانوں سے مذاکرات کی اپیل

بھارت میں حکومت کے متنازعہ تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا پرامن مظاہرہ مہینوں سے جاری ہے، جو دن بہ دن پھیلتا جا رہا ہے۔

بھارت میں حکومت کے متنازعہ تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا پرامن مظاہرہ مہینوں سے جاری ہے، جس کے دوران کسانوں پر کئی جگہ وحشیانہ لاٹھی چارج ہوا- 28 اگست کو ہریانہ کے کرنال میں کسانوں پر پولیس کے وحشیانہ لاٹھی چارج کے خلاف الٹی میٹم کے باوجود ایس ڈی ایم کی گرفتاری نہ ہونے اور کرنال انتظامیہ کو معلطل نہ کئے جانے کے خلاف، منگل کو کسانوں کی کرنال میں ہونے والی مہا پنچایت میں کسان پہنچنا شرو‏ع ہو گئے ہیں-

اتوار کو مظفر نگر میں کسانوں کی مہاپنچایت کی تاریخی کامیابی سے ہریانہ سرکار کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں، مگر وہ سابقہ تجربات سے سبق لینے کے بجائے ایک بار پھر تشدد کے راستے پر بڑھتی نظر  آرہی ہے۔ اس نے شہر میں دفعہ 144 نا‌فذ کردی، سیکیورٹی بڑھادی اور موبائل انٹرنٹ سرویس بھی بند کردی لیکن اس کے باوجود کسانوں کا کرنال پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔

کسانوں کے کرنال پہنچنے سے ہریانہ سرکار گھبرا گئی ہے اور اس نے 11 ممبروں پر مشتمل کسانوں کی کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی ہے جس کے دوران وہ کرنال کے سیکریٹریٹ کو گھیرنے کے منصوبے پر بھی بات کرنا چاہتی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق صبح ساڑھے 10 بجے تک 250 کسان کرنال منڈی پہنچ چکے تھے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں کسانوں کی مجوزہ مہاپنچایت ہونی ہے۔ مہاپنچایت کے مقام کے آس پاس سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے- مرکزی فورس کے قریب 30 بٹالین کو تعینات کیا گیا ہے۔

 

 

ٹیگس