کسانوں کا حکومت کو وقت آنے پر سبق سکھانے کا عزم، وزیر اعظم مودی سے کسان لیڈر کا چبھتا سوال
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے وزیر اعظم نریندرا مودی سے سوال کیا ہے کہ کیا وہ پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں یا کسی خاص طبقے کے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ساڑھے سات سو (750) کسان 'شہید' ہو گئے، لیکن وزیر اعظم کے منھ سے ایک لفظ بھی نہیں نکلا، سوال یہ ہے کہ مودی پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں یا پھر کسی خاص طبقے کے۔
کسان لیڈر نے کہا کہ تینوں متنازعہ زرعی قوانین کسانوں کو ختم کرنے کے لئے لائے گئے ہیں اور مودی حکومت سازش کے تحت کسانوں کو پریشان کرنے میں لگی ہے جس کے تحت کبھی لال قلعے جیسا تو کبھی لکھیم پور کھیری جیسا واقعہ رونما ہوتا ہے۔
راکیش ٹکیت کا کہنا تھا کہ مودی کو پورے ملک کے عوام نے منتخب کیا لیکن لگتا ہے کہ وہ صرف بی جے پی کے وزیر اعظم ہیں۔ کسان لیڈر نے کہا کہ حکومت نے کسانوں پر لا تعداد الزام لگائے ہیں اور کسانوں کے مظاہروں کو ختم کرانے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔
بھارتی کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ آج ملک کا آئین خطرے میں ہے جسے بچانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کسان تب میدان میں آیا جب ملک بکنے کے مہانے پر پہونچ گیا۔ انہوں نے 9 مہینوں سے کسانوں کے جاری مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پورا متحدہ کسان مورچہ ڈٹا رہے گا، ہم تبھی اپنے اپنے گھر جائیں گے جب ملک کے کسانوں کی جیت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ایل آئی سی، بینک بک رہے ہیں جسے آڈانی اور امبانی خرید رہے ہیں، ایف سی آئی کی زمین، گودام اڈانی کو دیئے گئے ہیں، سمندری ساحلوں سے سیکڑوں کیلومیٹر تک بندرگاہ بیچ دیئے گئے ہیں، جس سے مچھوارے پریشان ہیں، ایسے حالات میں بڑے مسائل کو ساتھ لے کر ملک کو بچانا ہے۔
ہندوستانی کسان رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد صرف انتخابات میں کامیابی ہے، اس نے کسانوں کے ساتھ جیسا سلوک کیا ہے، اسے لوگ کبھی نہیں بھولیں گے۔
راکیش ٹکیٹ نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت آنے پر اُسے سبق سکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا کسان مخالف رویہ سب دیکھ رہے ہیں، لکھیم پور کھیری کے واقعے کو پورے ملک نے دیکھا، باہری میڈیا میں بھی اس پر بحث ہو رہی ہے۔