Oct ۲۳, ۲۰۲۱ ۱۱:۵۰ Asia/Tehran
  • گروگرام کے سیکٹر 37 کے بعد اب سیکٹر 12 میں جمعے کی نماز میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش

ہریانہ کے گروگرام کے سیکٹر 12- اے میں ایک نجی زمین پر جمعہ کی نماز میں ایسی حالت میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی کہ پچھلے ایک سال سے اس زمین پر جمعہ کی نماز ادا ہو رہی تھی۔

جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی تھی کہ تشدد پر آمادہ ایک بھیڑ نے نماز میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جس سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس بھیڑ میں انتہاپسند ہندو تنظیم بجرنگ دل کے قریب 30 کارکن شامل تھے۔

مظاہرہ کرنے والوں نے الزام لگایا کہ باہری لوگ بقول انکے غیر قانونی طور پر نماز ادا کر رہے ہیں۔

اس سے پہلے گروگرام کے سکٹر-47 میں گذشتہ مہینے جمعے کی نماز کو لے کر مقامی لوگوں نے اعتراض کیا تھا جسے پرامن طریقے سے حل کر لیا گیا تھا، لیکن سکٹر -12 کے جو حالات بنے، ان سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول رہا۔

انتہا پسند ہندو مظاہرین نے حتیٰ پولیس کو دھمکی دی ہے کہ آئندہ جمعے کی نماز ادا ہونے کی صورت میں اگر کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو اسکی ذمہ دار وہ خود ہوگی۔

پولیس ذارئع اور ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک اور جگہہ نماز میں رکاوٹ ڈالے جانے کے بعد سکٹر-12میں نماز کی اس جگہہ کو مقامی لوگوں کی رضامندی سے ہی چنا گیا تھا۔  یہ ان 37 مقامات میں سے ایک ہے جہاں انتظامیہ نے 18 مئی 2018 کو جمعے کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں گنگا جمنی تہذیب کے لئے دنیا بھر میں مثالی حیثیت رکھنے والے ہندوستان میں اسلاموفوبیا اور مسلم مخالف جذبات اپنے عروج کو پہنچ گئے ہیں جو ملک بھر میں جا بجا اور گاہے بگاہے خونیں تصادم کی شکل بھی اختیار کر لیتے ہیں۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال حکومتی پالیسیوں اور بعض حکام کے نفرت پر مبنی منصوبہ بند بیانات اور اقدامات کا نتیجہ ہے جس کے باعث ملک میں سرگرم انتہاپسند ہندو تنظیموں کے حوصلے بلند ہو چکے ہیں، جبکہ حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔

ٹیگس