ہندوستان: مہاراشٹر میں کالج کے خالی کمرے میں نماز پڑھنے پر انتہا پسند ہندو تنظیموں کا ہنگامہ، معافی منگوائی
ہندوستان ریاست مہاراشٹر کے کلیان علاقے میں واقع ایک کالج کے خالی کمرے میں نماز پڑھنے پر انتہاپسند ہندو تنظیموں نے ہنگامہ کیا اور نماز پڑھنے والے طلبا سے کان پکڑ کر معافی منگوائی۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق مہاراشٹر کے ضلع تھانے میں کلیان کے شہر کے نواحی علاقے بھال میں واقع آئیڈیل کالج میں ایک خالی کلاس روم میں بعض طلبا کے نماز ادا کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی انتہا پسند ہندو تنظیموں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکن کالج پہنچ گئے اور انتظامیہ کے سامنے سخت اعتراض کیا۔
بعد ازاں مذکورہ کارکنان نے نماز پڑھنے والے طلبا سے نہ صرف سب کے سامنے کان پکڑ کر معافی منگوائی بلکہ انہیں شیواجی کے مجسمے کے پیروں کو چھونے پر بھی مجبور کیا۔
اطلاعات کے مطابق اس پورے معاملے میں کالج انتظامیہ کی درخواست پر پولیس نے فی الحال کسی طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
کالج انتظامیہ کے مطابق چند مسلم طلبا نے ایک خالی کلاس روم میں چند منٹ کے لئے نماز ادا کی تھی۔ اسی دوران کسی نے اس واقعے کا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر جاری کر دیا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگیا۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بعض ہندو تنظیموں کے اراکین نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے متعلقہ طلبا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق ہندو تنظیموں کے بعض کارکنوں نے مسلم طلبا کوشیواجی کے مجسمے کے سامنے کھڑا کر کے ان سے کان پکڑ کر معافی منگوائی اور مجسمے کے قدم چھونے پر بھی مجبور کیا۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور صورت حال پر قابو پایا تاہم کالج انتظامیہ نے پولیس سے درخواست کی کہ چونکہ یہ معاملہ تعلیمی کیمپس سے متعلق ہے، اس لئے اسے ادارے کی سطح پر ہی حل کیا جائے۔
بعد ازاں کالج انتظامیہ نے طلبا کو بلا کر اس سلسلے میں بات چیت کی۔ طلبا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے نماز ادا کی تھی لیکن ان کا کسی تنازعے کو جنم دینے یا مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، پھر بھی، اطلاعات کے مطابق، طلبا نے معافی مانگ لی اور حالات کو مزید کشیدہ ہونے سے بچالیا۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok