ہندوستان کے قومی دارالحکومت دہلی اور ریاست ہریانہ کی سرحد پر پولیس اور احتجاجی کسانوں کے درمیان تصادم کی خبر ہے۔
ہندوستان میں ایک بار پھر کسان اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی شکایات لے کر سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں اور اب انہوں نے حکومت سے مذاکرات نہ ہونے کی صورت میں اتوار کے روز دہلی کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔
ہندوستان کی ریاست ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے۔
ہریانہ میں تین آزاد ممبران اسمبلی کی جانب سے بی جے پی کی حمایت واپس لینے کے بعد ریاستی حکومت اقلیت میں آ گئی ہے۔
ہریانہ کے نوح میں بھڑکی فرقہ وارانہ تشدد کی آگ گروگرام تک پھیل چکی ہے اور مسلم خاندان بالخصوص تارکین وطن خاندان خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔
واقعہ کے ایک دن بعد بھی حالات سخت کشیدہ ہیں اور پولیس نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس یکطرفہ کارروائی کر رہی ہے اور کم عمر لڑکوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔
ہندوستان میں ان دنوں بعض جگہوں پر مسلمانوں کو نماز جمعہ پڑھنے میں درپیش مشکلات پر پاکستان کا رد عمل سامنے آیا ہے۔
گڑگاؤں میں انتہاپسند اور فرقہ پرست ہندو تنظیموں کے منہ پر اُس وقت زوردار طمانچہ لگا جب ایک ہندو بھائی نے اپنی دکان اور سکھوں نے اپنے گرودوارے میں مسلمانوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دے دی۔
ہریانہ کے گروگرام کے سیکٹر 12- اے میں ایک نجی زمین پر جمعہ کی نماز میں ایسی حالت میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی کہ پچھلے ایک سال سے اس زمین پر جمعہ کی نماز ادا ہو رہی تھی۔
ہندوستان کی ریاست ہریانہ میں حفاظتی انتظامات میں ایک بار پھر اضافہ کردیا گیا ہے۔