Oct ۲۴, ۲۰۲۱ ۰۷:۵۶ Asia/Tehran
  • سپریم کورٹ کے تبصرے پر کسان یونین کا رد عمل، ہم نے نہیں پولیس نے سڑکیں جام کر رکھی ہیں

کسان تحریک کے حوالے سے ہندوستان کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر متحدہ کسان یونین نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے راستہ جام کرنے کی جو بات کی ہے وہ ہم نے نہیں حکومت نے روکا ہوا ہے۔

تین متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرانے کے لئے دہلی کی سرحدوں پر گذشتہ 11 مہینوں سے جاری کسان تحریک پر سپریم کے اس تبصرہ پر کہ کسانوں کو مظاہرہ کا حق ہے لیکن سڑکوں کو غیر معینہ مدت کے لئے روکا نہیں جا سکتا، متحدہ کسان محاذ نے کہا ہے کہ مظاہریں نے نہیں بلکہ پلیس نے سڑکوں کو جام کر رکھا ہے۔

بھارتی کسان یونین کے ترجمان و کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بھی سپریم کورٹ کے تبصرہ پر رد عمل دکھایا ہے۔ انہوں نے د کوینٹ سے انٹرویو میں کہا کہ کسانوں نے نہیں بلکہ مودی حکومت سے راستے روک رکھے ہیں۔

جب ان سے سپریم کورٹ کے اس تبصرہ پر ”آپ کو مظاہرے کا حق ہے راستہ روکنے کا نہیں“سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا: سپریم کورٹ نے بالکل ٹھیک کہا۔ ان سے پھر پوچھا گیا، ”لیکن سپریم کورٹ کے کہنے کے بعد بھی آپ لوگوں نے راستہ روک رکھا ہے۔“ راکیش ٹکیت بولے، کون کہہ رہا؟ ہم نے نہیں روکا، مودی سرکار نے راستہ روکا ہے۔ ہم نے تو راستے کھول رکھے ہیں تاکہ لوگ بیچ سے آ جا سکیں۔

قابل ذکر ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر کسان تحریک تیز ہونے پر مرکزی حکومت نے کسانوں کی تحریک کو ناکام بنانے کے لئے دھلی-ہریانہ سرحد کی سڑک کھدوادی، ٹکری سرحد پر دہلی پولیس نے کانٹے دار تار اور بڑی بڑی کیلیں ٹھکوادیں تاکہ کسانوں کے ٹریکٹر دہلی میں داخل نہ ہونے پائیں۔ اسی طرح ٹکری سرحد پر پلیس نے بڑے بڑے سمنٹ کے بولڈر رکھ دیئے تاکہ کسان اپنی گاڑیوں سے دہلی میں داخل نہ ہونے پائیں۔

ایک طرف تو بی جے پی حکومت کی کسان تحریک کو ناکام بنانے کے لئے یہ اقدامات جاری ہیں اور دوسری طرف اُس نے کسان تحریک کے مطالبات کے حوالے سے اپنے موقف میں کسی قسم کی نرمی نہیں دکھائی ہے اور وہ بدستور اپنے منظور کردہ قوانین کو نافذ کرنے پر مُصِر ہے جبکہ کسان بھی واضح اعلان کر چکے ہیں کہ وہ حکومت کے اس رویے کے سامنے تسلیم ہونے والے نہیں ہیں۔

ٹیگس