Nov ۱۹, ۲۰۲۱ ۱۰:۳۳ Asia/Tehran
  • کسان تحریک کی کامیابی کے آثار نمایاں ہوئے، ہندوستانی وزیر اعظم نےمتنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کیا، کسانوں کا محتاط رد عمل

ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے تقریباً ایک سال سے جاری کسانوں کی مزاحمت کے سامنے اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے تین متازعہ زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔

نریندر مودی نے جمعے کی صبح ملکی عوام سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا، تاہم انہوں نے اپنے خطاب میں زرعی قوانین کو کسانوں کے لئے مفید اور حق بجانب قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاید ہماری نفس کشی میں کچھ کمی رہ گئی جسکی وجہہ سے چراغ کی روشنی جیسی سچائی کچھ کسان بھائیوں کو ہم سمجھا نہیں پائے۔

انہوں نے کہا کہ میں آج پورے ملک کو بتانے آیا ہوں کہ ہماری حکومت نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نریندرا مودی نے مزید کہا: اس مہینے کے اختتام پر پارلیمنٹ کے شروع ہونے جا رہے سیشن میں ہم ان تینوں زرعی قوانین کی منسوخی کا قانونی عمل پورا کر دیں گے۔

دوسری طرف کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے وزیر اعظم مودی کے اعلان کے اعلان پر محتاط رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ کسان تحریک کو فورا نہیں روکیں گے۔ کسان لیڈر نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ”تحریک فورا ختم نہیں ہوگی، ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب زرعی قوانین کو پارلیمنٹ میں منسوخ کیا جائے گا۔ حکومت کمترین قیمت کی ضمانت سمیت دوسرے مسائل پر بھی گفتگو کرے۔“

مرکزی حکومت کے اس اعلان پر رد عمل آنا شروع ہو گئے ہیں۔ راکیش ٹکیت کے ٹویٹ پر ایک شخص نے تبصرہ کیا کہ مودی حکومت انتخابات میں ہار کے ڈر کی وجہہ سے کسانوں کے سامنے جھک گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کسان تحریک کو شروع ہوئے ایک ہفتے بعد ایک سال مکمل ہو جائے گا۔ تحریک کی پہلی سالگرہ سے قبل ہندوستان کے وزیر اعظم مودی کے اس اعلان کو کسانوں کی ایک بڑی کامیابی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ ہندوستان کی کسان تحریک گزشتہ برس 26 نومبر کو شروع ہوئی تھی۔

ٹیگس