ہندوستان میں زرعی قوانین کی منسوخی کا بل پارلیمنٹ میں بغیر بحث کے منظور، اپوزیشن کا ہنگامہ
ہندوستان کی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے والا بل بغیر کسی بحث کے منظور کر لیا گیا جس کے بعد ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اسپیکر اوم برلا نے سب سے پہلے مغربی بنگال کے آسنسول سے منتخب ہونے والے بابل سپریو کے استعفیٰ کی اطلاع دی اور اسے بائیس اکتوبر سے منظور کر لیا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں التوا کے کچھ نوٹس ملے ہیں جس پر بحث کرانے کے لیے اجازت نہیں دی گئی ۔ اس کے بعد اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ شروع کر دیا اور وہ چیئر کے ارد گرد جمع ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔
ایوان کی میز پر ضروری دستاویزات رکھنے کے بعد اسپیکر اوم برلا نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نریندر سنگھ تومر کا نام لیا، جنہوں نے تین متنازعہ زرعی قوانین - زرعی پیداوار تجارت اور کامرس، زرعی پیداوارکی قیمت کی یقین دہانی اور زرعی خدمات ایکٹ دو ہزار بیس اور ضروری اشیاء ترمیمی ایکٹ دو ہزار بیس کو منسوخ کرتے ہوئے زرعی قانون منسوخی بل دو ہزار اکیس پیش کیا۔
اسپیکر نے کہا کہ وہ بل پر بحث کرانے کے حق میں ہیں لیکن اتنے شور اور ہنگامے میں بحث نہیں ہو سکتی۔ اگر ممبران، بحث کرنا چاہیں تو وہ اپنی اپنی نشستوں پر جائیں لیکن ان کی اس بات کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ آج یہاں ایوان کے اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی قوانین کی تنسیخ کے لیے لائے گئے بلوں پر بحث ہوتی رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چھے برسوں میں چودہ قوانین کو منسوخ کرنے کے بل لائے گئے لیکن اب ان پر بحث نہیں کرائی جا رہی ہے۔
اس پر اسپیکر نے کہا کہ ایوان کے حالات کو بحث کے لیے بنائے بغیر ایسا ممکن نہیں۔ انہوں نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نریندر سنگھ تومر کے ذریعہ پیش کردہ بل کو صوتی ووٹوں سے منظور کرایا اور ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
دوسری جانب ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل دونوں ایوانوں میں بحث کرتے ہوئے مہذب طرز عمل اختیار کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ حکومت پارلیمنٹ میں ہر موضوع پر بحث کے لئے تیار ہے۔