نریندر مودی نے ووٹ حاصل کرنے کے لئے مذہبی اور نسلی تفریق اور منافرت پھیلانے کی مخالفت کی
ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ووٹ حاصل کرنے کے لئے مذہبی اور نسلی تفریق اور منافرت پھیلانے کی مخالفت کی ہے۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست اترا کھنڈ میں اٹھارہ ہزار کروڑ روپے کے پروجکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں ذات پات، مذہب اور ووٹ بینک کی سیاست کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سیاست نے ملک کے لوگوں کی خودداری چھین لی ہے اور عوام میں یہ تاثر پیدا کیا ہے کہ حکومت کے بغیر ان کا گزارا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی پارٹیوں کی جانب سے صرف ایک طبقے کو کچھ دینے کی کوشش کی گئی۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نے کسی خاص جماعت کا نام لئے بغیر الزام لگایا کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے سماج میں تفریق کرکے اسے ووٹ بینک میں تبدیل کردیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرح سے ملک کے عام آدمی کی عزت نفس کو پامال کیا گیا، اس کے غرور کو کچل دیا گیا، اسے محتاج بنا دیا گیا اور افسوسناک بات یہ ہے کہ اسے خبر تک نہیں ہوئی۔
مودی نے دعوی کیا کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے بغیر کسی امتیاز کے ملک اور سماج کو مضبوط کرنے کے لیے ایک مشکل راستے کا انتخاب کیا ہے۔
ہندوستانی وزیر اعظم مودی نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ ان کی جماعت انتہاپسندانہ نظریات کی حامل تحریک ہندتوا کی سب سے بڑی حامی سمجھی جاتی ہے۔ ہندوستان کے سیاسی اور صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت میں ہندوستان میں نہ صرف مذہبی تفریق اور منافرت میں خوب اضافہ ہوا ہے بلکہ مذہب کے نام پر انتہا پسندی اور تشدد کو منظم طریقے سے فروغ دیا گیا ہے، یہاں تک کی ملک کی اقلیتں خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگی ہیں۔