Jan ۱۲, ۲۰۲۲ ۲۰:۴۰ Asia/Tehran
  • ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کا معاملہ، اتراکھنڈ حکومت سے سپریم کورٹ نے جواب طلب کیا

ہندوستانی سپریم کورٹ نے دھرم سنسد پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے تعلق سے اتراکھنڈ حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔

نئی دہلی سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو سپریم کورٹ میں، دھرم سنسد پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے خلاف، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج انجنا پرکاش، سینئر صحافی قربان علی اور دیگر سیکولر شخصیات کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

اس رپورٹ کے مطابق کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے ہندوستان کے سینیئر وکیل نے اپیل کے حق میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں سے پورے ملک کا ماحول خراب ہو سکتا ہے۔ کپل سبل نے کہا کہ اس طرح کی فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی ہندوستان کی جمہوری اقدار کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

کپل سبل نے ملک کی جمہوری اقدار اور فرقہ وارانہ یک جہتی کے تحفظ کے لئے دھرم سنسد کے پروگراموں پر فوری طور پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ مسلم برادری کے خلاف اشتعال انگیزی اور قابل اعتراض تقریروں کو روکنے کے لئے فوری اقدام کی ضرورت ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اتراکھنڈ حکومت کو جواب داخل کرانے کے لئے نوٹس جاری کر دیا ہے۔ ہندوستان کی عدالت عظمی نے اگلی سماعت کے لئے دس دن بعد کی تاریخ معین کی ہے۔

یاد رہے کہ ریاست اتراکھنڈ کے علاقے ہری دوار کے دھرم سنسد پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریروں میں ان کے نسلی تصفیے کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

ٹیگس