ایرانی طلبا یونین نے حجاب کا دفاع کرنے والی ہندوستانی طالبہ کی حمایت کا اعلان کر دیا
اسلامی جمہوریہ ایران کی کئی بڑی طلبا یونینوں نے حجاب کے بنیادی حق کی لڑائی لڑنے والی ہندوستانی طالبہ کی حمایت کی ہے۔
ایرانی اسٹوڈنٹس کی بڑی انجمنوں نے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ دنوں میں ایرانی قوم ایسی حالت میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ اور شیطانی چنگل سے رہائی اور آزادی کے حصول کا جشن منا رہی ہے کہ ہندوستان میں با حجاب مسلمان طالبات اپنے ابتدائی حقوق کے لئے ہر روز جدوجہد کر رہی ہیں۔
اس بیان میں آیا ہے کہ اس جدوجہد میں حریت، استقامت، اقدار کی پابندی، شجاعت اور خدا پر ایمان کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت تعلیمی مراکز میں حجاب کے ساتھ طالبات کے داخلہ پر ممنوعیت کے خلاف ہندوستانی طالبہ کی زبان سے اللہ اکبر کی ہیبت طاری کرنے والی آواز اس بات کا سبب بنی کہ دنیا بھر کے مسلمان اللہ اکبر کے ہیش ٹیگ کے ٹرینڈ کے ساتھ ان کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں۔
بیان میں مزید آیا ہے کہ اسلام مخالف بظاہر جمہوری حکومت کی انتہاء پسندانہ پالیسی کے خلاف اس طالبہ کے شجاعت بھرے اعتراض نے اسے اسلامی دنیا میں حریت و آزادی کی علامت بنا دیا ہے۔
ایرانی طلبا کی یونینوں نے، اس دشمنی بھرے اقدام کی مذمت کے ساتھ ہی وزارت خارجہ سے اس واقعے کا نوٹس لینے اور ہندوستان کی اس شیر دل طالبہ کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جنوبی ہندوستان کے صوبے کرناٹک کے اوڈپی شہر میں ایک با حجاب طالبہ نے دسیوں انتہاپسند ہندوؤں کے مقابلے میں اپنے پردے کا دفاع کرتے ہوئے ان کی بدمعاشیوں سے مرعوب ہوئے بغیر صدائے اللہ اکبر بلند کی۔
کرناٹک کی صوبائی حکومتانتہاء پسند ہندوؤں کے ہاتھوں میں ہے جس نے کئی ہفتے پہلے تعلیمی مراکز میں اسلامی حجاب کے ساتھ مسلمان طالبات کے داخلہ پر روک لگا دی ہے۔
مسلمان خواتین اور بچیوں بالخصوص طالبات کے حجاب پر پابندی، ہندوستان کے آئین کے خلاف ہے۔