اقوام متحدہ میں ہندوستان اور ہالینڈ کے نمائندوں کے درمیان سفارتی تکرار
جنگ یوکرین کے بارے میں نئی دہلی کی پالیسیوں پر ہالینڈ کے سفارتکار کی تنقید دونوں ملکوں کے نمائندوں کے درمیان سفارتی سطح پر تکرار ہونے کا باعث بن گئی۔
ہندوستان اور ہالینڈ کے سفارتکاروں کے درمیان یہ تکرار اس وقت شروع ہوئی جب ہندوستان نے یوکرین پر روسی فوجی حملے کی مذمت کرنے سے گریز کیا اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں روس کی رکنیت معطل کئے جانے پر ہندوستان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ میں ہالینڈ کے سفیر نے اپنے ایک ٹوئٹ میں اپنے ہندوستانی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ کو جنرل اسمبلی کی رائے شماری میں حصہ لینا چاہئے تھا جس پر ہندوستانی سفیر ٹی ایس ترومورتی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ بہتر یہ ہو گا کہ ہالینڈ ہندوستان کو اس کے فرائض نہ بتائے اور نئی دہلی جانتا ہے کہ کس وقت اسے کیا کرنا ہے۔
اس جواب کے بعد ہالینڈ کے سفیر نے اپنا ٹوئٹ ڈلیٹ کر دیا۔ البتہ اس تکرار پر سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے، ایک صارف نے لکھا ہے کہ ہر ملک کو خارجہ پالیسی میں اپنے ملک کے مفادات کے تحت فیصلہ کرنے کا اختیار ہوتا ہے اور ہر ملک کو چاہئے کہ وہ دوسرے ملک کے فیصلے کا احترام کرے ۔
ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ ہندوستان وہی کرے گا جس میں اس کا فائدہ ہو گا اور یہی کام یورپ و امریکہ بھی عشروں سے کرتے آئے ہیں ۔