ہندوستان، اودے پور کے وحشیانہ واقعے کی مذمت کا سلسلہ جاری
ہندوستانی مسلمانوں کے مختلف حلقوں کی جانب سے اودے پور کے وحشیانہ واقعے کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
اودے پور میں دو مسلمان نوجوانوں، ریاض اور غوث کے ہاتھوں کہنیا لال نامی ایک ہندو کے بہیمانہ قتل کی ہندوستانی مسلمانوں کے ہر طبقے نے سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ہندوستان کے مذہبی حلقوں نے دونوں قاتل مسلمانوں کو منحرف اور ان کے اقدام کو غلط اور اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ ہندوستان کے شہر اودے پور میں دو نام نہاد مسلم نوجوانوں نے رسول اسلام صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کے الزام میں ایک ہندو درزی کنہیا لال کا بہیمانہ انداز میں قتل کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس درزی نے پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں اہانت کرنے والی حکمراں جماعت بی جے پی کی معطل شدہ ترجمان نوپور شرما کے گستاخانہ بیان کی حمایت کی تھی۔
ہندوستان کے ممتاز سیاستدانوں، دانشوروں اور علمائے دین نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام، رحمت اور امن و آشتی کا دین ہے اور تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔ اس بہیمانہ قتل کی خبر ملتے ہی مسلم رہنماؤں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے، دونوں قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں ہندوستانی قانون کے مطابق سخت ترین سزا دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اسی سلسلے میں دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ بے رحمانہ قتل اور وہ بھی رسول اسلام صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر، نہ صرف ایک بزدلانہ بلکہ اسلام کے منافی، غیر قانونی اور غیر انسانی عمل ہے۔ انہوں نے اسلام کو امن و آشتی کا مذہب قرار دیتے ہوئے پورے ہندوستان کے مسلمانوں کی طرف سے اس بہیمانہ قتل کی مذمت کی ہے۔