ہندوستان: یونیفارم سول کوڈ کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ میدان میں
ہندوستان میں یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں اور مسلم پرسنل لا بورڈ اس کے خلاف میدان میں آگیا ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یونیفارم سول کوڈ، یو سی سی، کو ملک کے لئے ناقابل عمل اور انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔ دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ یکساں سول کوڈ کو ملک کے لئے غیر ضروری اور ناقابل عمل سمجھتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس غیر ضروری کام میں ملک کے وسائل کا زیاں کرکے سماج میں انتشار کا سبب نہ بنے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ہمارا ملک ایک کثیر مذہبی، کثیر ثقافتی اور کثیر لسانی ملک ہے اور یہی تنوع اس کی خاص پہچان ہے اور یہ کہ ملک کے دستور سازوں نے اس نزاکت اور خصوصیت کا لحاظ رکھتے ہوئے مذہبی اور ثقافتی آزادی کو بنیادی حقوق کی حیثیت دے کر اسے تحفظ فراہم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہ ایک دستوری تقاضا ہے تو بورڈ یہ واضح کر دینا ضروری سمجھتا ہے کہ دفعہ 44 دستور ہند کے رہنما اصولوں کے باب 17 میں درج ہے جس کا نفاذ لازمی نہیں ہے جبکہ رہنما اصولوں کے تحت نشہ پر پابندی اور ایسی کئی ہدایات درج ہیں جو عوام کے مفاد میں ہیں لیکن حکومت کو اس کے نفاذ کی کوئی فکر نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کے لا کمیشن نے ابھی حال ہی میں ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں عوام اور تسلیم شدہ مذہبی تنظیموں سے رائے طلب کی ہے۔ سرکلر جاری کئے جانے پر ملک کے مسلم نمائندوں نے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کو ان کے تہذیب و تمدن سے رشتہ ختم کرنے کے لئے لایا جا رہا ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس کا مزید کہنا تھا کہ جولوگ کسی مذہبی پرسنل لا کی پابندی نہیں کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے ملک میں اسپیشل میرج ایکٹ اور انہیر یٹینس ایکٹ کی شکل میں پہلے ہی سے ایک اختیاری سول کوڈ موجود ہے لہذا اس صورت میں یونیفارم سول کوڈ کی پوری بحث ہی غیر ضروری اور فضول ہے۔
دریں اثنا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک کے مسلمانوں کی تمام دینی وملی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ لا کمیشن کے سرکلر کا جواب ضرور دیں اور کمیشن پر یہ واضح کر دیں کہ یو سی سی نہ صرف نا قابل عمل ہے بلکہ غیر ضروری اور نقصان دہ بھی ہے اور یہ بھی کہ مسلمان اپنی شریعت کے معاملہ میں کوئی مصالحت اختیار نہیں کر سکتا۔