ہندوستان میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے اقلیتی امور ڈاکٹر فرنینڈ ڈی ویرنس (Fernand de Varennes) نے حکومت ہندوستان پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہندوستان میں مسلمانوں، عیسائیوں، سِکھوں اور دلِتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: اقلیتوں کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ویرنس نے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (USCIRF) میں ایک سماعت کے دوران مذکورہ بات کہی۔
نیوز 18 چینل کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے سماعت کے دوران کہا کہ "ہندوستان عدم استحکام، مظالم اور تشدد کے دنیا کے اہم جنریٹروں میں سے ایک بننے کے خطرے سے دوچار ہے کیونکہ بنیادی طور پر مذہبی اور دیگر اقلیتوں جیسے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ صرف انفرادی نہیں ہے بلکہ یہ امر منظم اور مذہبی قوم پرستی کی عکاسی کرتا ہے۔"
اقلیتوں کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ویرنس نے الزام لگایا کہ "گزشتہ عشرے کے دوران، ہندوستانی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی امتیازی پالیسیاں نافذ کیں، جن میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین، گائے کے ذبیحہ سے متعلق قوانین، مذہب کی بنیاد پر شہریت کی ترجیحات دینے والی قانون سازی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے لئے غیر ملکی فنڈنگ پر پابندیاں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے مزید کہا کہ "حالیہ رجحانات میں جولائی میں ہریانہ میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا بھڑکنا اور منی پور میں عیسائی اور یہودی اقلیتوں کو حملوں کا نشانہ بنانا شامل ہے۔"
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اس سے پہلے یو ایس سی آئی آر ایف کی ان رپورٹوں کو مسترد کر چکا ہے جن میں ملک میں مذہبی آزادی کی مبینہ خلاف ورزی کا ذکر کیا گیا۔ ہندوستانی حکومت ان تمام الزامات کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کر چکی ہے۔