Dec ۱۵, ۲۰۲۳ ۱۹:۵۵ Asia/Tehran
  • ہندوستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ
    ہندوستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ

ہندوستان میں ایک خاتون جج نے مبینہ طور پر ایک سینیئر جج اور اس کے ساتھیوں کی طرف سے جنسی ہراسانی سے تنگ آکر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے رضاکارانہ موت کی درخواست کی ہے۔

سحر نیوز/ ہندوستان: دہلی سے میڈیا رپورٹوں کے مطابق سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے والا ایک خط ہندوستان میں آج کل موضوع بحث بنا ہواہے۔ اس خط کے مطابق ریاست اترپردیش کے باندہ ضلع میں تعینات ایک خاتون جج نے سینیئر جج  اور اس کے ساتھیوں پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے یوتھنیشیا  Euthanasia (رضاکارانہ موت) کی اجازت مانگی ہے۔

خاتون جج نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پوسٹنگ کے دوران ضلع جج اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کیا گیا اور یہ کہ ڈسٹرکٹ جج نے ان سے رات کو ملنے کے لئے کہا۔

اطلاعات کے مطابق خاتون جج نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ انہوں نے اس معاملے کی شکایت الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر متعلقہ حکام سے کی لیکن کسی نے ایک بار بھی ان سے نہیں پوچھا کہ کیا ہوا ہے؟

خاتون جج نے اپنے خط میں لکھا کہ "میں بڑے اعتماد اور جوش و خروش کے ساتھ عدالتی شعبے سے وابستہ ہوئی تھی کہ میں عام لوگوں کو انصاف دلاؤں گی لیکن مجھے کیا پتہ تھا کہ جلد ہی مجھے انصاف کا بھکاری بنا دیا جائے گا۔"  

خاتون جج نے مزید لکھا ہے کہ "میں ہندوستان میں کام کرنے والی خواتین سے کہنا چاہتی ہوں کہ وہ جنسی ہراسانی کے ساتھ جینا سیکھیں، یہ ہماری زندگی کی حقیقت ہے۔"

ادھر چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے اس سلسلے میں سخت نوٹس لیتے ہوئے خاتون جج کے وائرل خط پر الہ آباد ہائی کورٹ سے رپورٹ طلب کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل دیر رات چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے سیکریٹری جنرل کو الہ آباد ہائی کورٹ انتظامیہ سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کرنے کا حکم دیا ہے۔

ٹیگس