ہندوستان: مسلمانوں کے خلاف تلنگانہ کے بی جے پی لیڈر ٹی راجہ کی ایک بار پھر زہر افشانی، ہندوراشٹر کے لئے تشدد کی مبینہ اپیل
تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ممبر اسمبلی ٹی راجہ نے مسلمانوں کے خلاف ایک بار پھر زہر اگلا ہے اور اشتعال انگیزی کی ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ نے مہاراشٹر کے ضلع سولاپور میں مبینہ طور پر ایک اجتماع میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سکل ہندو سماج کے زیر اہتمام ہونے والے اس پروگرام میں ٹی راجہ سنگھ نے بھگوا پوش ہندوتوا کے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ ہندو راشٹر کے قیام کے لیے تشدد کا راستہ اختیار کریں اور لو جہاد (Love Jihad) کا مقابلہ کریں۔ (واضح رہے کہ ’لو جہاد‘ کی نئی اصطلاح مسلمانوں کے خلاف استعمال کی جاتی ہے۔)
مسلمانوں کے خلاف ٹی راجہ کی اشتعال انگیزی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "ہم وزیر اعلیٰ سے ‘لو جہاد’ اور گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ اگر ریاستی حکومت ناکام ہوئی تو ہم انہیں سبق سکھائیں گے۔ ہم ان جہادیوں کی آنکھیں نکال کر اس کے ساتھ کھیلنا یقینی بنائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق ٹی راجہ سنگھ نے لوگوں سے مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے کی بھی اپیل کی اور مسلم تاجروں سے سامان خریدنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے کہا کہ ”اگر آپ صابن یا بسکٹ یا آٹا خرید رہے ہیں تو اس کے مواد سے ہوشیار رہیں۔ اگر حلال ہو تو نہ خریدیں۔"
قابل ذکر ہے کہ ٹی راجہ سنگھ کی تلنگانہ، مہاراشٹر اور دیگر ریاستوں میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے کا ریکارڈ رہا ہے اور اکثر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کے لئے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ اس سے پہلے وہ اپنی اشتعال انگیزی کی وجہ سے بی جے پی سے معطل کئے گئے تھے لیکن نومبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں تلنگانہ میں بی جے پی نے پھر ان کو امیدوار بنادیا تھا۔
ایک بار خود ٹی راجہ سنگھ نے اعتراف کیا تھا کہ ان کے خلاف 75 مجرمانہ مقدمات ہیں، جن میں زیادہ تر تلنگانہ اور دیگر ریاستوں کے مختلف حصوں میں نفرت انگیز تقریر سے متعلق ہیں۔ صرف سنہ 2018 میں ان کے خلاف 43 مقدمات درج کئے گئے تھے اور ان میں بھی 38 نفرت انگیز تقریروں سے متعلق تھے۔