تعلیمی نظام اور خود مختار اداروں کو بی جے پی- آر ایس ایس کے چنگل سے آزاد ہونا ضروری، طلبا کے مستقبل سے ہو رہا ہے کھلواڑ: کانگریس
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے ہفتہ کو کہا کہ نقل مخالف قانون کو نوٹیفائیڈ کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت کی میڈیکل کے داخلہ امتحان نیٹ میں دھاندلی میں لیپا پوتی کی کوشش ہے لیکن اسے سمجھ لینا چاہیے کہ وہ کسی بھی سطح پر اس معاملے کی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتی۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستان کے سرکاری خبر رسان ایجنسی یو این آئی کے مطابق مسٹر کھڑگے نے کہا کہ حکومت کے وزیر تعلیم اس معاملے میں غلط بیانات دے رہے ہیں، نیا قانون نوٹیفائیڈ ہو گیا ہے جب کہ قانون کل ہی نوٹیفائیڈ ہوا ہے اور اسے فروری میں ہی صدر جمہوریہ کی منظوری مل گئی تھی۔ انہوں نے کہا، "اس گھوٹالے میں بی جے پی چاہے کتنی ہی کوشش کرے، وہ دھاندلی، بدعنوانی اور تعلیمی مافیا کو فروغ دینے کی اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اس پر تین حقائق اور تین سوالات ہیں جن کا مودی حکومت کو جواب دینا ہوگا۔ پہلی حقیقت - پیپرلیک کے خلاف قانون نوٹیفائیڈ نہیں ہوا تھا، جب پریس کانفرنس میں وزیر تعلیم سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ قانون نوٹیفائیڈ ہوگیا۔ 13 فروری 2024 میں اس قانون کو صدر جمہوریہ جی کا ایسنس مل گیا تھا لیکن قانون گزشتہ رات کو ہی نوٹیفائیڈ ہوا ہے۔ سوال یہ ہے کہ مودی حکومت کے وزیر تعلیم نے جھوٹ کیوں بولا کہ قانون نوٹیفائیڈ ہوگیا اور وزارت قانون اور انصاف کو اس کے قوانین بنانے باقی رہ گئے ہیں۔
کانگریس صدر نے کہا، ’’دوسری حقیقت - پہلے وزیر تعلیم پیپر لیک ہونے سے انکار کرتے رہے، پھر جب گجرات، بہار، ہریانہ میں گرفتاریاں ہوئیں، تو وہ کہہ رہے ہیں کہ چونکہ کچھ جگہوں پر مقامی طور پر پیپر لیک ہوئے ہیں اس لئے دوبارہ امتحان نہیں کرا سکیں گے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ 2015 میں پری میڈیکل ٹیسٹ میں محض 44 طلباء شامل تھے، اس کے باوجود سپریم کورٹ کے حکم پر چھ لاکھ طلباء کے لئے امتحان دوبارہ کرایا گیا۔ سوال ہے نیٹ پر بھی معزز سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر 0.001 بھی گھپلہ ہوا ہے تو کارروائی ہونی چاہیے لیکن مودی حکومت دوبارہ امتحان کیوں نہیں کروا رہی، جب کہ وزیر تعلیم نے 'گڑبڑی' مان لی ہے۔
تیسری حقیقت - نو دنوں میں این ٹی اے نے تین بڑے امتحانات منسوخ یا ملتوی کر دیے ہیں سوال ہے کیوں پیپر لیک کے خلاف قانون پاس کروانے کے بعد بھی پیپر لیک ہو رہے ہیں۔ گزشتہ سات سالوں میں جب 70 پیپر لیک ہوئے، تب مودی حکومت نے اس پر کوئی سخت کارروائی کیوں نہیں کی۔ انہوں نے کہا، "نیا قانون لانا بی جے پی کی طرف سے صرف لیپا پوتی ہے۔" جب تک تعلیمی نظام اور خود مختار اداروں کو بی جے پی- آر ایس ایس کی مداخلت اور مضر اثرات سے آزاد نہیں کیا جاتا، یہ دھاندلی، چوری اور بدعنوانی جاری رہے گی۔