وزیر اعظم مودی انتخابات میں کئے گئے وعدوں پرعمل کریں: کانگریسی صدر
ہندوستان میں کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے سے پہلے ان مسائل پر کچھ نہیں کہا کہ جن کی ملک، ان سے توقع کر رہا تھا۔
سحرنیوز/ ہندوستان: ہندوستان کے میڈیا ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز سے پہلے ہندوستان کے وزیر اعظم کے بیان پر طنز کرتے ہوئے کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا وزیر اعظم مودی نے اپنے کسٹمری الفاظ آج ضرورت سے زیادہ بولے۔ اسے کہتے ہیں، رسی جل گئی، بل نہیں گئے۔ ملک کو امید تھی کہ مودی، اہم مسئلے پر کچھ بولیں گے۔
انہوں نے کہا نیٹ اور دیگر بھرتی امتحانات میں پیپر لیک کے بارے میں نوجوانوں کے تئیں کچھ ہمدردی ظاہر کریں گے، لیکن انہوں نے اپنی حکومت کی دھاندلی اور بدعنوانی کے بارے میں کوئی ذمہ داری نہیں لی۔
مغربی بنگال میں حالیہ ٹرین حادثے پر بھی مودی نے خاموشی اختیار کی ۔ منی پور پچھلے تیرہ مہینوں سے تشدد کی لپیٹ میں ہے لیکن مودی نہ تو وہاں گئے اور نہ ہی آج اپنی تقریر میں تازہ ترین تشدد پر کوئی تشویش ظاہر کی۔
کھڑگے نے کہا کہ آسام اور شمال مشرق میں سیلاب ہو، مہنگائی ہو، روپے کی گراوٹ ہو، ایگزٹ پول اسٹاک مارکیٹ گھپلہ ہو، اگلی مردم شماری کو مودی حکومت نے طویل عرصے سے التوا میں ڈال رکھا ہے، ذات پات کی مردم شماری پر بھی مودی بالکل خاموش تھے۔
انھوں نے کہا کہ مودی اپوزیشن کو نصیحت کر رہے ہیں ۔ پچاس سال پرانی ایمرجنسی تو یاد دلا رہے ہیں، پچھلے دس سال کی اس غیر اعلانیہ ایمرجنسی کو بھول گئے جس کا عوام نے خاتمہ کردیا۔ لوگوں نے مودی جی کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ اس کے باوجود اگر وہ وزیر اعظم بن گئے ہیں تو انہیں کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا، لوگ کام چاہتے ہیں، نعرے نہیں، یہ خود یاد رکھیں۔ اپوزیشن اور انڈیا گروپ پارلیمنٹ میں اتفاق رائے چاہتا ہے، ہم ایوان میں، سڑکوں پر اور سب کے سامنے عوام کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔ ہم آئین کی حفاظت کریں گے۔ جمہوریت زندہ باد۔
دوسری جانب ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 18ویں لوک سبھا کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے آج منتخب ممبران پارلیمنٹ کو مبارکباد دیتے ہوئے ان سب سے عوام کی امنگوں پر پورا اترنے کی اپیل کی اور کہا کہ وہ حکومت، سب کی رضامندی کے ساتھ چلائیں گے، اس لیے انہیں امید ہے کہ اپوزیشن ذمہ داری سے کام کرے گی اور عوامی جذبات پر پورا اترے گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا، 'ملک کے پینسٹھ کروڑ عوام نے اٹھارویں لوک سبھا کے نمائندوں کو امنگوں کے ساتھ منتخب کر کے بھیجا ہے۔ عوام نے جو اعتماد دکھایا ہے، ہم سب کو مل کر ان کی امنگوں پر کھرا اترنا ہوگا۔' انہوں نے یقین دلایا کہ وہ سب کی رضامندی سے حکومت چلائیں گے اور اپوزیشن جماعتوں سے امید ظاہر کی کہ وہ بھی عوام کی امنگوں کے مطابق کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج پارلیمانی جمہوریت میں فخر کا دن ہے۔ آزادی کے بعد پہلی بار ہم اپنی بنائی ہوئی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں حلف لینے جا رہے ہیں۔ اب تک یہ عمل پرانے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا کرتا تھا۔ آج کا دن خاصا اہم ہے اور اس موقع پر میں تمام نو منتخب اراکین پارلیمنٹ کو مبارکباد دیتا ہوں اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 'ترقی یافتہ ہندوستان میں سن سینتالیس جیسے کئی تصورات کو لے کر آج اٹھارھویں لوک سبھا کا آغاز ہو رہا ہے۔'
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے انتخابات انتہائی پرامن اور شاندار طریقے سے ہوئے ہیں ۔ یہ ہم سب کے لیے فخر کی بات ہے۔ انتخابات میں پینسٹھ کروڑ سے زیادہ ووٹروں نے حصہ لیا۔
واضح رہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج یہاں نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں اٹھارویں لوک سبھا کے رکن کے طور پر حلف لیا پروٹیم اسپیکر بھرتری ہری مہتاب نے نریندر مودی کو سب سے پہلے حلف دلایا اس کے بعد پریزائیڈنگ افسران کے پینل کے رکن کے طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے رادھا موہن سنگھ نے حلف لیا صبح گیارہ بجے ایوان کے جمع ہونے سے پہلے قائد ایوان وزیر اعظم نریندر مودی، ڈپٹی لیڈر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ، روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر نتن گڈکری، زراعت، کسانوں کی بہبود، دیہی ترقی کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان، شہری ترقیات، ہاؤسنگ اور توانائی کے وزیر منوہر لال کھٹر وغیرہ ایوان میں موجود رہے۔