ہندوستان؛ مسلم تنظیموں نے وقف ترمیمی بل مسترد کر دیا
ہندوستان میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں نے حکومت کے پیش کردہ وقف ترمیمی بل دو ہزار چوبیس کو مسترد کر دیا ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز وقف ترمیمی بل پر ہندوستانی پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جو چھے گھنٹے تک جاری رہا۔ اس اجلاس کے بعد جمعیت علمائے ہند اور مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت مختلف مسلم تنظیموں نے مشترکہ طور پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس پریس کانفرنس میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں نے وقف (ترمیمی) بل دو ہزار چوبیس کو غیر دستوری، غیر جمہوری، غیر منصفانہ اور شریعت مخالف قرار دیتے ہوئے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ یہ بل اوقاف کے مفاد کے خلاف ہے، اس لیے ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پورے بل کو واپس لیا جائے۔
نئی دہلی میں ہونے والی اس پریس کانفرنس میں حکومت کو خبردار کیا گیا کہ اگر وہ بل کو واپس نہیں لیتی تو پھر اس کے خلاف ملک گیر سطح پر مہم چلائی جائے گی۔ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ وقف ایکٹ انیس سو پچانوے میں تبدیلیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اس سے وقف کو نقصان پہنچے گا اور وقف جس کمیٹی کی املاک ہے اس سے یہ جائیداد چھین لی جائے گی۔ مسلم رہنماؤں نے حکومت ہند کے مذکورہ بل کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ مسلمانوں کے شرعی معاملات میں غیر مسلم فیصلہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اوقاف خیرات کا جذبہ رکھنے والے مسلمانوں کی دی ہوئی زمینیں ہیں، حکومت کی نہیں ہیں۔ حکومت کا کام اوقاف کی حفاظت کرنا ہے، اس پر قبضہ کرنا نہیں ہے۔