ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد امریکہ کے فائدے میں ہے: جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ عالمی برادری کے ساتھ ساتھ ایران کوشش کرے گا کہ ایٹمی معاہدہ اور اس پر عمل درآمد جاری رہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعرات کے روز ٹوکیو میں جاپان کے بین الاقوامی امور کے ادارے کے اراکین کے اجتماع میں ایک بیان میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ، ایران اور امریکہ کے درمیان کوئی یکطرفہ سمجھوتہ نہیں ہے بلکہ اس سمجھوتے کے کئی فریق ہیں جو اس معاہدے کو مضبوط بنا رہے ہیں اور یورپی یونین بھی اس معاہدے میں براہ راست شامل ہے اور سرانجام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کر کے اس معاہدے کی منظوری دی ہے۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایٹمی معاہدے پر کاربند رہنے میں امریکہ اور پوری عالمی برادری کا فائدہ ہے اس لئے کہ ایران کے خلاف پابندیوں سے امریکہ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے بلکہ ایران نے استقامت کا مظاہرہ کر کے اقتصادی ترقی کی ہے اور ایرانی عوام کو سیکورٹی کی ضمانت فراہم کی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ باقی رہے گا اس لئے کہ سفارتکاروں نے ہر قسم کا غلط طریقہ آزما کر صحیح راستے کا انتخاب کیا ہے۔ امریکی کانگریس نے حال ہی میں ڈیآموٹو سے موسوم ایران کے خلاف پابندیوں کے قانون کی مدّت میں توسیع کی ہے جس پر ایران کے حکام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی نگراں کمیٹی نے بھی بدھ کے روز ایک اجلاس میں ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق امریکی اقدامات کا بھرپور جواب دیئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے اسی طرح اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دو یا صرف چند ممالک پوری دنیا کے بارے میں فیصلہ کرنے کی توانائی نہیں رکھتے، کہا کہ غیرسرکاری تنظیمیں اس وقت عالمی سطح پر اہم فریقوں میں تبدیل ہو گئی ہیں اور وہ اس بات کی توانائی رکھتی ہیں کہ وہ دنیا کے مستقبل اور اس کے نظام پر اثرانداز ہوں۔ محمد جواد ظریف نے دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے افغانستان پرامریکی حملے کو بھی انتہا پسندی کے فروغ کا باعث قراردیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ اپنے مفادات کے حصول کے لئے دیگر ملکوں پر اخراجات مسلط کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اس لئے کہ ایسی دنیا میں ہرگز نہیں جیا جا سکتا کہ جس میں دوسروں کی حقارت اور ان کی توہین کی جائے۔