امریکیوں نے اپنی توجہ نفسیاتی جنگ پر مرکوز کر رکھی ہے، وزیرخارجہ ظریف
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے اپنی زیادہ توجہ نفسیاتی جنگ پر مرکوز کر رکھی ہے اور وہ ایران اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اتحادیوں پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اتوار کو ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے اور نفسیاتی ماحول تیار کئے جانے کے پیش نظر آج کے حالات بہت زیادہ مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی چند جانبہ سمجھوتہ کوئی ایسی چیزنہیں ہے جو سمجھوتے کے فریقوں کے مدنظر ہو جیسا کہ امریکی حکام کہتے ہیں کہ ایٹمی معاہدہ امریکی تاریخ کا بدترین معاہدہ ہے اور وہ سبھی مفادات کو پورا نہیں کرسکا ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ علاقے کے ممالک اسلحے خرید کر اپنی سیکورٹی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سیکورٹی، ترقی اور پیشرفت کو عوام سے وابستہ سمجھتا ہے اور اسی لئے گذشتہ چالیس سال سے دشمنوں نے ایران پر ہر طرح کا دباؤ ڈالا لیکن عوام نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکی حکام اپنے قریبی ترین اتحادیوں کو بھی اپنا ہمنوا نہیں بناسکے اور اب وہ کمپنیوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام نفسیاتی فضا قائم کرکے صورتحال کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی حقیقت تو یہ ہے کہ امریکا سعودی عرب اور اسرائیل سارے قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور آج امریکا اپنے انتہائی قریبی اتحادی ملک کینیڈا کے مقابلے پر آگیا ہے جس کا ایران سے کوئی رابطہ بھی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ جب سے ایٹمی معاہدے سے باہر نکلے ہیں امریکا اپنا وہ مقصد حاصل نہیں کرسکا جو وہ چاہتا تھا اور نتیجے میں اب وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش اور امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ تشکیل دینے جیسے حربے استعمال کر رہا ہے۔ وزیرخارجہ جواد ظریف نے اس سے پہلے نامہ نگاروں سے بھی گفتگوکے دوران ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کے بعد یورپی یونین کے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یورپی یونین کو چاہئے کہ وہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لئے کچھ اقدامات ہرحال میں انجام دے جن میں ایرانی تیل کی فروخت کو یقینی بنانا اور بینکنگ چینلوں کا تحفظ شامل ہے۔ انہوں نے ایران کے لئے یورپ کے اٹھارہ ملین یورو کے پیکج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پیکج کا مقصد مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عوامی حمایت وپشتپناہی علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت و عظمت کا محرک ہے کہا کہ گذشتہ برس سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بالترتیب سڑسٹھ اور بائیس ارب ڈالر کے ہتھیار خریدے لیکن چونکہ ان ملکوں کی حکومتوں کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہے اس لئے ان کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔