خطے کا اہم ترین مسئلہ اسرائیل ہے : ایران
ایران کسی کو خطے کے اندر یا باہر اپنے قومی مفادات کے خلاف اتحاد بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا.
اسلامی جمہوری ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نےایران کے دورے پر آئے ہوئے پولینڈ کے نائب وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات کی۔ سید عباس عراقچی نے اپنے پولیش ہم منصب پرز میسلاو لانگ سے ہونے والی ملاقات میں کہا کہ مشرق وسطی کے بحرانوں کی اصل جڑ ناجائز صہیونی حکومت ہے، جس کی جابرانہ اور ظالمانہ پالیسی کی وجہ سے یہ خطہ شدید مشکلات سے دوچار ہے.انہوں نے بتایا کہ جب تک فلسطینی عوام کو ان کے حقوق نہیں ملتے خطے میں امن و استحکام کا قیام ناممکن ہے.
اعلی ایرانی سفارتکار کا کہنا تھا کہ خطے کا ایک اور بحران امریکہ کی مہم جوئی ہے، امریکہ علاقائی مسائل کو حل کرنے کا کس طرح عویٰ کرسکتا ہے جبکہ وہ سفارتکاری اور طویل مذاکرات کے ذریعے طے پانے والے جوہری معاہدے سے غیرقانونی طور پر نکل گیا.
سید عباس عراقچی نے یہ بات واضح کی کہ ایران علاقائی امن و استحکام کا حامی ہے، جبکہ دہشتگردوں بالخصوص داعش کے خلاف ہماری جنگ اس بات کا واضح ثبوت ہے.انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کسی کو خطے کے اندر یا باہر ایرانی مفادات کے خلاف اتحاد بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی.
انہوں نے وارسا اجلاس سے متعلق امریکہ کا ساتھ دینے پر پولیش حکومت کی وجوہات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے پولینڈ پر زور دیا کہ وہ امریکہ کی اصل نیت سے آگاہ رہے کیونکہ امریکہ اس کانفرنس کے ذریعے کچھ اور حاصل کرنا چاہتا ہے.
اس ملاقات میں پولیش نائب وزیر خارجہ نے ایران پولینڈ دیرینہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کو مشرق وسطی کا اہم ملک سمجھتے ہیں لہذا پولینڈ، دوست ملک کی حیثیت سے ایران کے خلاف کسی بھی اقدام کی ہرگز اجازت نہیں دے گا اوران کا ملک ایران جوہری معاہدے کی بھرپور حمایت کرتا ہے.
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پولینڈ کے نائب وزیرخارجہ نے ایسے وقت میں ایران کا دورہ کیا جب پولینڈ اور امریکہ کی جانب سے ایران مخالف اجلاس کی مشترکہ میزبانی کرنے سے متعلق حکومت ایران نے گزشتہ دنوں پولیش حکومت سے شدید احتجاج کیا تھا.امریکہ مشرق وسطی میں امن و سلامتی کے نام نہاد موضوع پر ایران کے معاملے پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے. امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مطابق یہ کانفرنس آئندہ ماہ 13 اور 14 فروری کو پولینڈ میں کرائی جائے گی.