اسلامی ممالک تجارتی مواصلاتی نظام اور اسلامی عدالت قائم کریں، اسپیکر علی لاریجانی
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹرعلی لاریجانی نے تہران میں دوہزار پینتیس کے افق پر عالم اسلام کا مستقبل کے زیرعنوان منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کے دوران کہا کہ ایرانی عوام اپنی استقامت و پامردی کے ذریعے امریکی حکام کو پشیمان کردیں گے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے دوہزار پینتیس کے افق پر عالم اسلام کا مستقبل کے زیرعنوان تہران میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کے رویّے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ یہ سمجھ رہے تھے کہ ان کے اقدامات امریکا کے مفاد میں ہیں لیکن ان کے رویّے کی وجہ سے پوری دنیا کا امریکا پر سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔
اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے متعدد بین الاقوامی معاہدوں منجملہ پیرس معاہدے، گرین ہاؤس گیسوں سے متعلق معاہدے، ماحولیات اور ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ یورپی یونین نے یہ ثابت کردیا کہ وہ بین الاقوامی معاہدوں کی حفاظت کی توانائی نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے ایٹمی معاہدے سے نکل کر یہ ثابت کردیا کہ بین الاقوامی معاہدوں پر کاربند رہنے کے تعلق سے امریکی حکومت پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا اور اس کا یہ اقدام اس کی بدعہدی اور وعدہ خلافی کا اہم مصداق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ابھی تک یورپی ملکوں کی طرف سے ایسے کسی عملی اقدام کا مشاہدہ نہیں کیا گیا جس سے یہ ظاہر ہو کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ آج عالم اسلام کو انتہا پسندی اور تکفیریت سے بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے سری لنکا میں دہشت گردانہ حملوں اور آل سعود حکومت کے ہاتھوں سینتیس شہریوں کے سرقلم کئے جانے کے اقدام کی بابت خبردار کیا۔
ڈاکٹر لاریجانی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ایران، ترکی، عراق اور ملیشیا کو چاہئے کہ وہ تجارتی مواصلاتی نظام کی بنیاد رکھیں تاکہ دیگر اسلامی ممالک بھی اس میں شامل ہوں اور مسلم ملکوں کے درمیان نئے تجارتی مواصلاتی نظام قائم ہو۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے لئے ایک اسلامی عدالتی نظام بھی ہونا چاہئے اور یہ ایک بہت ہی اہم آئیڈیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلامی عدالتی نظام مسلم ملکوں کے درمیان کے تجارتی معاملات میں مدد کرسکتا ہے اور ساتھ ہی اس سے ان ملکوں کے درمیان سیاسی اور قانونی لحاظ سے قربت کے راستے بھی ہموار ہوسکتے ہیں دوہزار پینتیس کے افق پر عالم اسلام کا مستقبل کے زیرعنوان بین الاقوامی کانفرنس میں ترکی، عراق، مصر، تیونس، لبنان، آسٹریلیا، الجزائر، فرانس، فن لینڈ اور آسٹریا جیسے ملکوں کے وزرا، فوجی عہدیدار اور اہم علمی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ تہران میں متعین بعض اسلامی ملکوں کے سفیروں نے بھی شرکت کی۔
اس کانفرنس کے دوران بیس الگ الگ خصوصی نشستیں ہوں گی جن کے دوران عالم اسلام کی معیشت وثقافت، تہذیب و اقدار، سائنس و ٹیکنالوجی اورماحولیات کے مستقبل جیسے موضوعات کا جائزہ لیا جائے گا۔