امریکا اور علاقے کے قارونوں سے نہیں ڈرتے، رہبرانقلاب اسلامی
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ دشمن کے مقابلے میں ایرانی عوام کا حتمی اور قطعی انتخاب سبھی میدانوں میں استقامت ہی ہے کیونکہ امریکا کی موجودہ حکومت سے مذاکرات انتہائی خطرناک ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی نے ایران کے اعلی حکام اور عہدیداروں سے ملاقات میں اپنے خطاب کے دوران فرمایا کہ جنگ نہیں ہوگی بلکہ ٹکراؤ ہوگا اور وہ بھی ارادوں کا ٹکراؤ اور اس میدان میں ایرانی عوام اور اسلامی جمہوری نظام کا عزم و ارادہ دشمن سے زیادہ مضبوط و قوی ہے اور خداوندعالم کے فضل و کرم سے اس بار بھی ہم کامیاب ہوں گے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن اور ان میں سرفہرست امریکا یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ غیرمعمولی پابندیاں عائد کرکے ایران کو زک پہنچا سکتا ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کا لوہا عوام اور حکام کے عزم و ہمت کی بدولت کافی مضبوط ہے۔
ایرانی عوام کا عزم و ارادہ دشمن سے زیادہ مضبوط و قوی ہے، رہبر انقلاب اسلامی
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گذشتہ چالیس سال کی طرح اس بار بھی امریکی منصوبے اور اندازے بے سود اور غلط ہیں اور وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں گے۔آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سے بغض و عداوت کی بنا پر امریکی حکام اندھے ہوگئے ہیں اور وہ صحیح طریقے سے اندازہ نہیں لگا سکتے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے خود امریکا کے اندر بہت سے صاحبان رائے افراد کی جانب سے ایران اور استقامتی محاذ سے پیش آنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے طریقہ کار کی مخالفت کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکا کے موجودہ حکام مختلف مسائل اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں صحیح ادراک و شناخت نہیں رکھتے۔ آپ نےفرمایا کہ امریکا انیس سو اناسی اور ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے قبل موجودہ دور کے مقابلے میں کافی طاقتور تھا اور اس وقت کے امریکی صدر کارٹر کے پاس موجودہ امریکی صدر کے مقابلے میں عقل بھی زیادہ تھی اور وہ طاقتور بھی زیادہ تھے اور محمد رضا پہلوی بھی امریکیوں کے آلہ کار کے طور پر تمام امور پر مسلط ہونے کے ساتھ ساتھ واشنگٹن کا پوری طرح سےتابع فرمان تھا، لیکن ایران کے عوام نے خالی ہاتھوں امریکا کو شکست دے دی۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج کے انقلابی نوجوان انیس اناسی کے نوجوانوں سے کم نہیں ہیں اور ان کی انقلابی فکر بھی گہری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سے امریکا کی دشمنی زیادہ نہیں ہوئی ہے بلکہ چالیس سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ آشکارہ اور کھل کر سامنے آگئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی فرمایا کہ ہمیں جان لینا چاہئے کہ جو جتنی اونچی آواز میں دھمکی دیتاہے اس کی طاقت اور توانائی اس کی اونچی آواز میں دی گئی دھمکی جتنی نہیں ہوتی۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکا کی موجودہ حکومت ماضی کی دیگر امریکی حکومتوں کے مقابلے میں اسلامی جمہوری نظام سے زیادہ کھل کر عداوت و دشمنی اور صیہونی حکومت کے مفادات کی زیادہ کھلے عام حمایت کر رہی ہے دوسرے الفاظ میں امریکا کی بہت ساری پالیسیاں صیہونیوں کے ہاتھوں میں ہیں۔
ماضی کے تجربات سے ثابت ہے کہ جب بھی ہماری قوم نے دشمن کے مقابلے استقامت کا مظاہرہ کیا، نتیجہ خیز رہا ہے، رہبر انقلاب اسلامی
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے موجودہ امریکی حکمرانوں کے دعوؤں اور ہنگاموں منجملہ امریکی صدر کے اس دعوے کا ذکرکرتے ہوئے کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ایران کے رویّے میں تبدیلی آگئی ہے، فرمایاکہ ہاں ایران میں تبدیلی آئی ہے لیکن یہ تبدیلی اس شکل میں ہے کہ امریکا سے ایران کے عوام کی نفرت میں دس گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا کے علاوہ خلیج فارس کے علاقے کے قارونوں کی دولت سے بھی نہیں ڈرنا چاہئے کیونکہ یہ ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایاکہ یورپی ملکوں سے ہمارا کوئی مسئلہ یا جھگڑا نہیں تھا لیکن انہوں نے اپنے کسی بھی وعدے پر عمل نہیں کیا اور نہ ہی کررہے ہیں، ساتھ ہی مسلسل یہ دعوی بھی کررہے ہیں کہ ہم ایٹمی معاہدے کی پابندی کر رہے ہیں۔