وزیراعظم پاکستان کی رہبرانقلاب اسلامی سے ملاقات
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ایران نے مدتوں قبل جنگ یمن کے خاتمے کی تجویز پیش کی تھی اور اس جنگ کا خاتمہ خطے کے لیے مثبت اثرات کا حامل ہوگا۔
اتوارکی شام پاکستان کے وزیراعظم اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران پاکستان کے تعلقات کو مضبوط اور عوامی قرار دیا۔
آپ نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور تعاون کے فروغ پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مدتوں پہلے جنگ یمن کے خاتمے کے لیے چار نکاتی تجویز پیش کی تھی اور اس جنگ کا خاتمہ خطے پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ایران اور پاکستان کے درمیان پائے جانے والے گہرے عوامی تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پاکستان کو اپنا برادر ہمسایہ ملک سمجھتا ہے اور ایسے بے مثال مواقع کے ہوتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں موجودہ صورتحال سے کہیں زیادہ گرمجوشی اور بہتری دکھائی دینا چاہیے اور سرحدوں کی سلامتی میں اضافہ نیز گیس پائپ لائن جیسے معطل منصوبوں کو مکمل کیا جانا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خطے میں سلامتی کے قیام کے حوالے سے پاکستانی حکومت کی کوششوں کی قدردانی کی اور مغربی ایشیا کے علاقے کو انتہائی حساس قرار دیا۔ آپ نے اس علاقے میں حادثات کی روک تھام کے حوالے سے اجتماعی ذمہ داریوں پر تاکید اور عراق و شام میں میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت میں خطے کے بعض ملکوں کے تخریبی کردار کی جانب اشارہ نیز یمن میں جنگ و خونریزی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری ان ملکوں کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن یہ ممالک امریکہ کی منشا کے تابع ہیں اور اسی کے کہنے پر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک بار پھر تاکید فرمائی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی جنگ میں پہل نہیں کرے گا لیکن اگرکسی نے ایران کے خلاف جنگ شروع کی تو بلاشبہہ اسے اپنے کیے پر پشیمان ہونا پڑے گا۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی اس ملاقات میں ایران اور پاکستان کو دو برادر ملک قرار دیا اور کہا کہ تہران اور اسلام آباد کے درمیان تعاون میں فروغ آنا چاہیے اور ہم ایران کے ساتھ اپنے روابط کو خاص اہمیت دیتے ہیں کیونکہ ہم ایران کو اپنا اہم تجارتی حلیف سمجھتے ہیں۔