ایرانی طمانچے کے بعد، جب امریکی فوجی صدام کی پناہ گاہوں میں چھپ گئے+ ویڈیو+ تصاویر
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے عراق میں واقع عین الاسد چھاونی پر جوابی میزائلی حملہ کرکے دنیا میں اپنی طاقت کا لوہا منوا لیا۔
حملے کے بعد فوری طور پر کسی بھی نامہ نگار یا ذرائع ابلاغ کے نمائندے کو چھاونی میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن کچھ دن کے بعد سی این این کی نامہ نگار کو عین الاسد چھاونی کے اندر سے رپورٹنگ کی اجازت دی گئی۔
سی این این کی نامہ نگار نے چھاونی کے اندر سے رپورٹنگ کی اور وہاں تعینات فوجیوں سے گفتگو کی۔ اس رپورٹ میں کئی بار رپورٹر نقصان نہ پہنچنے پر مبنی امریکی دعوے کی تکرار کرتے ہوئے نظر آئی لیکن ایران کے میزائلی حملے سے امریکی فوجیوں میں پیدا ہونے والے خوف و ہراس کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ رپورٹ عین الاسد فوجی چھاونی پر ایران کے میزائلوں کے گرنے کے وقت سے لی گئی تصاویر سے شروع ہوتی ہے۔ سی این این کی نامہ نگار کہتی ہے کہ یہ پہلی بار ہوا کہ جب امریکی فوجیوں پر حملہ ہوا، اس سے پہلے تک وہ خود ہی حملہ آور ہوا کرتے تھے۔
حملے کے وقت فوجی چھاونی میں تعینات ایک امریکی فوجی کہتا ہے کہ میں جھوٹ نہیں بولنا چاہتا، میں اس وقت بہت ڈر گیا تھا۔ البتہ اس نے دعوی کیا کہ مذکورہ فوجی چھاونی میں تعینات زیادہ تر امریکی فوجی، ایران کے ممکنہ حملے کے خوف سے چھاونی سے نکل چکے تھے۔
سی این این کی رپورٹر کہتی ہے کہ امریکی فوجی اس رات بہت پریشان تھے کہ ایران، اس چھاونی کو نشانہ بنانے کے لئے میزائل حملے کے علاوہ زمینی حملے، راکٹ اور مارٹر حملے کا سہارا بھی لے سکتا ہے۔
چھاونی میں تعینات امریکی فوج کے ایک کمانڈر ٹیم کارلینڈ کا کہنا تھا کہ ایران کے راکٹ حملے کے خوف سے امریکی فوجی چھاونی میں پھیل گئے تھے اور یہ کوشش کی گئی کہ فوجی ایک جگہ زیادہ جمع نہ ہوں تاکہ ایران کے ممکنہ حملے میں کم ہی نقصان ہو۔ اس کے علاوہ زیادہ تر فوجی پناہ گاہوں میں چھپ گئے، یہ وہی پناہ گاہیں ہیں جو صدام کے زمانے میں بنائی گئی تھیں۔