ٹرمپ کے اقدامات پر دس ہزار امریکیوں نے ایران کے نام معافی نامہ تحریر کیا
Jan ۲۹, ۲۰۲۰ ۱۹:۵۵ Asia/Tehran
امریکی عوام نے ٹرمپ حکومت کے غیر قانونی اقدامات، وحشیانہ جرائم اور بے جا دباؤ ڈالنے کی پالیسوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام سے معافی مانگی ہے۔
امریکی حکومت کے غیرقانونی اور مجرمانہ اقدامات پر امریکی عوام کی طرف سے تیار کئے جانے والے معافی نامے پر دس ہزار سے زائد امریکی عوام نے دستخط کئے ہیں۔
ٹرمپ حکومت کے جرائم پر امریکی عوام کا یہ معافی نامہ ، کوڈ پنک اور ویمن فار پیس کی بانی میڈیا بنجامن نے منگل کو واشنگٹن میں ایرانی مفاد کے نگراں دفتر کے حوالے کیا۔
دس ہزار امریکیوں کے دستخط کے ساتھ اس خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی عوام امن و آشتی کے طرفدار ہیں اور اس خط پر دستخط کرنے والے ،اپنے ملک کے نفرت انگیز اقدامات پر معافی چاہتے ہیں۔
اس خط پر دستخط کرنے والوں نے کہا ہے کہ ایران کے داخلی امور میں مداخلت کی امریکی تاریخ بہت پرانی ہے۔ ایرانی عوام کے نام اس خط میں کہا گیا ہے کہ انیس سو ترپن کی بغاوت، آپ کے ملک کے قدرتی ذخائرکو قومی تحویل میں لئے جانے کی روک تھام کے لئے کرائی گئی تھی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے اس اقدام کا جو منتخب جمہوری حکومت کے خاتمے پر منتج ہوا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں تھا۔
ایرانی عوام کے نام دس ہزار لوگوں کے دستخط سے ارسال کئے جانے والے اس خط میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے فیصلوں کو انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز قرار دیا گیا ہے۔
خط میں آیا ہے کہ ٹرمپ کے حکم سے ، عراقی سرزمین پر جنرل قاسم سلیمانی کو دہشت گردانہ حملے میں شہید کرنے کا اقدام غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی تھا جس نے عالمی امن کو سخت خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
امریکا کے جنگ مخالفین کے تیار کردہ اس خط میں اعلان کیا گیا ہے کہ مختلف سروے رپوٹس یہ بتاتی ہیں کہ امریکی عوام ، ایران سے کشیدگی اور جنگ کے مخالف ہیں۔ اور وہ ایرانی عوام کے ساتھ امن اور دوستی چاہتے ہیں۔
اس خط میں درخواست کی گئی ہے کہ دوستی کے لئے بڑھائے جانے والے امریکی عوام کے ہاتھ کو قبول کریں تاکہ ان لوگوں پر امن پسندوں کو غلبہ حاصل ہو جو دشمنی اور نفرت کی ترویج کرتے ہیں۔
دوسری طرف جان ہاپکنز انٹر نیشنل کالج آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی ڈائریکٹر، ڈاکٹر مارا کارلن نے واشنگٹن میں ایران کے بارے میں، امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی اور چند سرکاری تھنک ٹینک کے اراکین کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا کہ ٹرمپ ایران کے مقابلے میں سیاسی انتشار کا شکار ہیں اور ان کی پالیسی نے مغربی ایشیا میں امریکا کو جہنم میں جھونک دیا ہے۔
اس میٹنگ میں امریکی کانگریس کی رکن کرسٹائن کونلی نے بھی ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کے امریکی فوج کے دہشت گردانہ اقدام پر سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ تمام مشکلات و مسائل اس وقت شروع ہوئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جامع ایٹمی معاہدے سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا۔