دنیا بدمعاش کی عائد کردہ پابندیوں کو خاطر میں نہ لائے: ظریف
Mar ۲۷, ۲۰۲۰ ۱۸:۲۵ Asia/Tehran
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے موجودہ صورتحال میں امریکی پابندیوں پر عمل نہ کرنے کو اخلاقی ضرورت قرار دیا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں پر محض تماشائی نہ بنے۔
اپنے ایک ٹوئیٹ میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب امریکہ جیسے بڑے اقتصادی ملک کو بھی کورونا وائرس کے مقابلہ میں عالمی امداد کی ضرورت پڑ گئی ہے، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ایران کے خلاف واشنگٹن کی پابندیوں پر محض تماشائی نہ رہے۔
جواد ظریف نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے کورونا کے مقابلے کے لئے جنوبی کوریا سے مدد کی درخواست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا دنیا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے اور آج کوئی بھی ملک اس وبا سے محفوظ نہیں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں بھی کورونا کی وسعت کو دیکھتے ہوئے دوسروں کی مدد کی محتاج ہیں لیکن اس کے باوجود امریکہ ایران کے خلاف اقتصادی دہشت گردی کا سلسلہ روکنے پر تیار نہیں۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایک بد معاش کی عائد کردہ پابندیوں کو خاطر میں نہ لانا اخلاقی ضرورت ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے تہران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کا سلسلہ جاری رکھنے سے متعلق امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مائیک پومپیو کو وزیر نفرت قرار دیا۔
محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ پومپیو جتنا کوشش کرلیں وہ اقتصادی دہشت گردی، بے گناہوں کے قتل عام، کرونا کے خلاف عالمی مہم میں خلل ڈالنے اور اپنی شرمناک جنگ پسندانہ سوچ کو چھپا نہیں سکتے۔
امریکی حکام ایران میں کورونا کے آغاز کے بعد سے متعدد بار اس مہم میں ایران کی مدد کا دعوی کر چکے ہیں لیکن امریکی وزیر خارجہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ جاری رکھنے پر مسلسل زور دے رہے ہیں۔
اسی پالیسی کے تحت امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کے روز ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے مزید پندرہ افراد اور پانچ اداروں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔
امریکہ کی اقتصادی دہشت گردی اور میڈیکل ٹیررازم اقوام متحدہ کے منشور اور دیگر عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے زمانے میں واشنگٹن کی جبری اور خود سرانہ پابندیوں نے ملت ایران کے لیے میڈیل آلات، کورونا ٹیسٹ کٹس اور دواؤں کا حصول بھی انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔
امریکہ کی خودسرانہ پابندیوں کی وجہ سے بعض ممالک ایران کے ساتھ تعاون اور بر وقت امداد پہنچانے سے بھی قاصر ہیں۔
درایں اثنا اقوام متحدہ میں ایران، روس، چین، کیوبا، وینیزویلا، نکاراگوئے، عراق اور شمالی کوریا کے نمائندوں نے ادارے کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس کے نام خط میں ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
بہرحال عالمی برادری کو ایران اور دنیا کی دیگر خود مختار قوموں کے خلاف امریکہ کے اشتعال انگیز اقدامات اور پابندیوں کا محض تماشہ نہیں دیکھنا چاہیے کیونکہ کورونا وائرس اور خود سرانہ پابندیاں دنیا کے تمام ملکوں کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا رہی ہیں۔
ایسی صورتحال میں ایران کے وزیر خارجہ کے بقول دنیا کے دیگر ملکوں کی جانب سے امریکہ کی خود سرانہ پابندیوں پر عمل نہ کرنا ایک اخلاقی ضرورت ہے، اسی صورت میں دنیا بھر کے عوام کو کورونا کی ہلاکت خیزی سے نجات اور زندگی کے حق کی ضمانت فراہم ہوسکتی ہے۔