سعودی عرب اپنی دولت اور امریکہ دھونس دھمکی سے عالمی ضابطوں کا مذاق اڑا رہا ہے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے انسانی حقوق کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے دوہرے معیارات اور رویّے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو بچوں کے حقوق کو پامال کرنے والے ممالک کی فہرست سے خارج کرنا حیرت انگیز اور تکلیف دہ ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے بچوں کے حقوق کو پامال کرنے والے ممالک کی فہرست سے جارح سعودی اتحاد کو خارج کئے جانے پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایسے عالم میں سعودی اتحاد کا نام طفل کش حکومتوں کی فہرست سے باہر نکالا ہے کہ عالمی ادارے بارہا اعتراف کر چکے ہیں کہ یمنی بچوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد اسکول اور اسکولی بچوں کی بسوں ، رہائشی مکانات، اور اسپتالوں پر سعودی اتحاد کی بمباری اور میزائلی حملوں میں جاں بحق ہوئی ہے اور اس سے متعلق خبریں اور ویڈیو فلم اس بات کے ٹھوس ثبوت ہیں جو ناقابل انکار ہیں۔
ایران کی وزارت حارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کے کردار پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے اپنی دولت اور امریکہ نے دھونس و دھمکی کے ذریعے بین الاقوامی میکانیزم اور فیصلوں کی تضحیک کی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ میں بعض عناصر سعودی عرب کے پیٹرو ڈالر کے عوض اس ملک کو ان تمام جرائم سے بری کرنا چاہتے ہیں جو وہ یمنی بچوں اور عورتوں کے ساتھ انجام دے رہا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کوآرڈی نیٹر کے اعلان کے مطابق یمن پر سعودی اتحاد کی مسلط کردہ جنگ اور محاصرے کے تباہ کن اثرات کے باعث ہر دس منٹ میں ایک یمنی بچہ موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ سید عباس موسوی نے کہا کہ یہ منطق کہ ’’سعودی عرب کے حملے میں یمن کے صرف دو سوبائیس ہی بچے مرے ہیں، اس لئے سعودی عرب کو بچوں کی قاتل اور ان کے حقوق کو پا مال کرنے والی حکومتوں کی فہرست سے نکالا جارہا ہے‘‘، انتہائی حیرت ناک اور تکلیف دہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی جارحیت میں اب تک ساڑھے چھے ہزار بچے شہید و زخمی
انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دو سو بائیس یمنی بچوں کا قتل، اقوام متحدہ کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا یا یہ کہ ماضی میں سعودی عرب نے جس بڑے پیمانے پر معصوم بچوں کا خون بہایا ہے اس کے مقابلے میں سعودی عرب نے اپنے وحشیانہ اقدامات میں قدرے کمی کی ہے اور اس کی تعریف کی جانی چاہئے۔
سید عباس موسوی نے کہا کہ ان تمام باتوں سے ایک بار پھر یہ ثابت ہو جاتا کہ انسانی حقوق کے بارے میں عالمی اداروں میں کھلے عام دوہرا معیار اپنایا جا رہا ہے-
یہ بھی پڑھئے: طفل کش سعودی عرب کو اقوام متحدہ کا تحفہ
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے اکتوبر 2017 میں جارح سعودی اتحاد کی جانب سے 683 بچوں کو شہید کرنے اور یمن کے کئی اسکولوں پر حملہ کرنے کی وجہ سے سعودی اتحاد کو بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کی لسٹ میں شامل کیا تھا مگر دو روز قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے سعودی اتحاد کو بچوں کی قاتل اور ان کے حقوق کو پامال کرنے والی حکومتوں کی فہرست سے نکال دیا ہے-
سعودی عرب ، امریکہ ، متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ممالک کی مدد سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کے خلاف فوجی جارحیت کے ساتھ ہی اس ملک کا محاصرہ کئے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار افراد شہید اور لاکھوں دربدر اور بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ پابندیوں کے باعث اس غریب عرب ملک کو غذاؤں اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔