ایٹمی ایجنسی کی قرارداد، امریکہ و یورپ کی تسلط پسندانہ پالیسی کا حصہ
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی قرارداد کو غیر تعمیری اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسے امریکہ اور تین یورپی ممالک کی تسلط پسندانہ پالیسی کا حصہ قراردیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی سیاسی اور غیر تکنیکی قرارداد کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ساتھ تمام رکن ممالک کی نسبت بہت بڑا تعاون کیا اور اپنے جوہری مراکز کے تمام دروازوں کو بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے لئے کھول رکھا ہے۔
سید عباس موسوی نے کہا کہ ایران اس قرارداد کو غیر قابل عمل سمجھتا ہے کیونکہ یہ قرارداد بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے قوانین کی روح کے منافی اور ایران کے دشمنوں کی اطلاعات پر تیار کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے امریکہ کی حمایت سے ایران سے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے عالمی ایجنسی کے معائنہ کاروں کیلئے دو جوہری سائٹوں کے معائنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور ان سے تعاون کیا جائے۔
یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے تین یورپی ملکوں کی پیش کردہ قرارداد کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ۔ کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ایران آئی اے ای اے کا وہ واحد رکن ملک ہے جس نے اپنی ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی اور تعاون کی اعلی ترین سطح کو قبول کر رکھا ہے اور آئی اے ای اے کو سالانہ تینتیس بار تکمیلی معائنے کی اجازت دیتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کی دو درخواستوں کو تہران کی جانب سے مسترد کیے جانے کا شور ایسے وقت میں مچایا جا رہا ہے جب ایران کو اس حوالے سے ٹھوس تحفظات ہیں جن کے بارے میں ادارے کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔