ایران نے رضاکارانہ طور پر آئی اے ای اے کو دو ایٹمی سائٹوں تک رسائی دی: علی اکبر صالحی
ایران کی ایٹمی توانائی کی قومی ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں ایران کے اصولی تحفظات کو مد نظر رکھا گیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ یہ بیان بدھ کے روز آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی کے دورہ تہران کے اختتام پر جاری کیا گیا۔ اس موقع پر ایران کی ایٹمی توانائی کی قومی ایجنسی اے ای او آئی کے سربراہ علی اکبر صالحی نے واضح کیا کہ ایران اپنے کئے ہوئے وعدوں سے بڑھ کر کسی درخواست کو قبول نہیں کرے گا اور آئی اے ای اے کے بھی وہی مطالبات پورے کئے جائیں گے جو بے بنیاد اور من گھڑت دعووں کے برخلاف خود اس کی تحقیقات و معلومات کی بنیاد پر کئے گئے ہوں۔
علی اکبر صالحی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی اپنے قومی مفادات اور اقتدار اعلیٰ کے برخلاف کوئی اقدام نہیں کرے گا اور جب سے ایران آئی اے ای اے اور ایٹمی ترک اسلحہ معاہدے این پی ٹی کا رکن بنا ہے تب سے اُس نے مکمل طور پر اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے۔
صالحی کا کہنا تھا کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کوئی سیاسی ایجنسی نہیں بلکہ یہ ایک ایسا مرکز ہے کہ جس کی ذمہ داری تکنیکی مسائل کو قوانین و ضوابط کی کسوٹی پر پرکھنا ہے۔
ایران اور جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے مشترکہ بیان میں آیا ہے کہ ایران رضاکارانہ طور پر خود آئی اے ای اے کی معین کردہ دو ایٹمی سائٹوں تک اسے رسائی دے گا، ساتھ ہی بیان میں یہ بھی آیا ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ طے شدہ معاہدے کے دائرے سے باہر نکلتے ہوئے ایران سے مزید کسی اور مقام تک رسائی کا کوئی مطالبہ نہیں کرے گی۔