چین میں بینک اکاؤنٹس پر لا جواب ٹرمپ دوسروں پر نشانہ سادھنے میں مصروف
امریکی حکومت نے ایک بار پھر صدارتی انتخابات میں ایران کی مداخلت کا بے بنیاد دعوی کیا ہے۔ اس درمیان چینی بینکوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کھاتوں کا مسئلہ بھی انتخابی مہم کے اہم موضوع میں تبدیل ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں تہران کی مداخلت کے الزامات کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔
علی رضا میر یوسفی نے ایران اور روس پر امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے کے الزام پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تہران، واشنگٹن کی طرح نہیں ہے کہ جو دوسرے ممالک کے انتخابات اور اندرونی امور میں مداخلت کرے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے ترجمان نے کہا کہ ہم سجھتے ہیں کہ اس قسم کے الزامات لگانے کے مقصد امریکہ میں انتخابات کی صحت کے حوالے سے عوامی اعتماد کو نقصان پہنچانا ہے۔
امریکی حکام نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ ایران اور روس نے تین نومبر کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی غرض سے رائے دھندگان کی معلومات تک رسائی حاصل کی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کو امریکہ کے کسی بھی صدارتی امیدوار کے جیتنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
امریکہ کے انٹیلی جینس ڈائریکٹر جان ریٹ کلف اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رائے نے دعوی کیا ہے کہ ایران اور روس کے اقدامات کے باوجود امریکیوں کو اس بات کا یقین رکھنا چاہیے ان کے ووٹ ضائع نہیں ہوں گے۔
مذکورہ امریکی عہدیداروں نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ملک کی چند ریاستوں میں رائے دھندگان کو مرعوب کرنے والے ای میل ارسال کرنے کی ذمہ داری بھی ایران پر عائد ہوتی ہے۔
اس درمیان چینی بینکوں میں صد ٹرمپ کے کھاتوں کا معاملہ بھی انتخابی مہم کے اہم موضوع میں تبدیل ہوگیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مالیاتی جائزے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ چین میں بھی ان کا ایک بینک اکاونٹ موجود ہے، جس کے ذریعے وہ بڑے منصوبے حاصل کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے کہا ہے چین میں صدر ٹرمپ کے نامعلوم کھاتوں کا معاملہ قومی سلامتی سے براہ راست تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے اس معاملے کو ٹیکس چوری کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ٹرمپ نے اپنے ٹیکس کوائف صحیح طور پر بھرے ہوتے تو یہ معاملہ بہت پہلے ہی فاش ہو چکا ہوتا۔
نینسی پیلوسی نے کہا کہ امریکی صدر کو چین میں نامعلوم بینک کھاتوں کے معاملے پر شرم آنا چاہیے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ اکاونٹ ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل آپریٹ کرتا ہے اور سن دو ہزار تیرہ سے دو ہزار پندرہ کے دوران مذکورہ اکاونٹ سے ایک لاکھ اٹھاسی ہزار پانچ سو اٹھارہ ڈالر کا ٹیکس بھی چین کو ادا کیا گیا ہے۔
درایں اثنا رائے عامہ کے تازہ جائزوں سے نشاندھی ہوتی ہے کہ امریکی عوام کی اکثریت ڈیموکریٹ امیدوار کو ووٹ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایس ایس آر ایس نامی سروے کے مطابق تہتر فی صد رائے دہندگان نے ٹرمپ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور صرف پندرہ فی صد کا کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کی کارکردگی سے راضی ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ اب تک لاکھوں ووٹ بیلٹ بکسوں میں ڈالے جا چکے ہیں اور حکمران جماعت ری پبلکن پارٹی کو صدارتی اور پارلیمانی دونوں انتخابات میں اپنی شکست کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے۔
امریکہ میں صدارتی انتخابات سے پہلے سماجی تصادم کے خطرات بھی شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں یہاں تک کہ نیشنل گارڈز کو امریکی تاریخ میں ہونے والے انتخابات کے بعد سب سے زیادہ ہنگامی صورتحال کی توقع ہے۔
نیویارک پولیس چیف ٹرانس مون ہین نے کہا ہے کہ ہر قسم کے انتخابی بلووں کو کنٹرول کرنے کے لیے پلان تیار کر لیا گیا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ صدارتی انتخابات امریکی تاریخ کے سب سے زیادہ ہنگامہ خیز انتخابات ہیں یہی وجہ ہے کہ سیکورٹی اداروں نے ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی پلان پہلے سے تیار کر لیا ہے۔