ایٹمی معاہدے میں واپسی امریکہ کا فرض ہے: جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں واپسی امریکہ کا فرض ہے اور اسے چاہئے کہ اپنے وعدوں اور فرائض پر عمل کرتے ہوئے اس بین الاقوامی معاہدے میں واپس آجائے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ارمان میڈیا ثقافتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے ایران کے خلاف عالمی سیکورٹی اتحاد کو شکست ملی ہے اور اسی بنا پر امریکہ اور اسرائیل کو تشویش لاحق ہے، کیوں کہ امریکی اور غاصب صیہونی حکومت نے ایرانوفوبیا کے ذریعے ایران کے خلاف عالمی اتحاد قائم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے تاہم وہ کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ چھے ملکوں پر مشتمل سلامتی کونسل کی حمایت کے ساتھ طے پانے والا ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور ایک سو چار صفحات پر مشتمل اس کی دستاویزات اتنی پختہ و مستحکم طور پر تیار کی گئی ہیں کہ جس کی وجہ سے امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ چار برسوں کے دوران اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود اقوام متحدہ یا سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا ہے اور اب تک کوئی بھی فریق یہ بات نہیں کہہ سکا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے سے علیحدہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کا رکن ملک ہے اور اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر پچیس کے مطابق وہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کر سکتا۔
جواد ظریف نے واضح کیا کہ اگر امریکہ ایٹمی معاہدے کا بھی دوبارہ رکن بننا چاہتا ہے تو اسے رکنیت کی تمام شرائط پر عمل کرنا ہوگا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کے نومنتخب صدر جوبائیڈن بھی اس بات کو جانتے ہیں کہ ایٹمی معاہدے میں واشنگٹن کی واپسی کے لئے بعض مسائل منجملہ ایران کے میزائل پروگرام پر کوئی گفتگو نہیں ہو سکتی۔