ایٹمی معاہدے میں کسی نئے رکن کی کوئی گنجائش نہیں
ایرانی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ تعلقات کمیشن نے ایٹمی معاہدے میں کسی نئے رکن کے اضافے کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے قومی سلامتی اور خارجہ تعلقات کمیشن کے ترجمان ابوالفضل عمویی نے کہا کہ تہران جامع ایٹمی معاہدے میں سعودی عرب کے کسی بھی کردار کا قائل نہیں۔
قومی سلامتی اور خارجہ تعلقات کے پارلیمانی کمیشن کے ترجمان نے واضح کیا کہ ایٹمی معاہدے کے ارکان واضح ہیں اور ان کا ذکر سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس میں بھی صراحت کے ساتھ موجود ہے بنا برایں اس معاہدے میں سعودی عرب کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ خود سعودی عرب کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں البتہ تہران باہمی فنی معاملات پر ریاض کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
ایران کی قومی سلامتی اور خارجہ تعلقات کے پارلیمانی کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایک اہم موضوع جس پر سعودی عرب سے جواب طلب کیا جانا چاہیے وہ اسلحے کی بے تحاشہ خریداری اور یمنی عوام کے خلاف اس کے اقدامات کا معاملہ ہے۔
ابوالفضل عمویی نے کہا کہ ایران اس وقت پابندیوں کو غیر موثر بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس سلسلے میں پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل پر عملدرآمد کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے یورپ کا کردار غیر موثر اور بے نتیجہ رہا ہے اور اس نے اپنے وعدوں پر عمل ہی نہیں کیا بنا برایں ایران کے مطالبات اب بھی میز پر ہیں اور یورپ سے جواب طلب کرنا ہمارا حق ہے۔
قومی سلامتی اور خارجہ تعلقات کے پارلیمانی کمیشن کے ترجمان نے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے فرانسیسی صدر کے تازہ مطالبے کے بارے میں کہا کہ فرانسیسی عہدیدار کا یہ کہنا کہ پہلے ایران ایٹمی معاہدے میں واپس آئے حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فرانسیسی صدر امانوئیل میکرون نے پیرس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سعودی عرب سمیت خطے کے بعض ممالک کو ایران کے ساتھ ہونے والے ممکنہ ایٹمی مذاکرات میں شامل کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔