تہران واشنگٹن کے ساتھ دو فریقی مذاکرات نہیں کرے گا: خطیب زادہ
اسلامی جمہوریہ ایران نے واضح کردیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کرے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے پیر کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران ، تمام پابندیاں منسوخ کرنے کے سلسلے میں امریکی اقدام کا منتظر ہے کہا کہ امریکہ پر لازم ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرے اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو پھر ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کے دائرے میں گفتگو کا امکان پایا جاتا ہے ۔
ترجمان وزارت خارجہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں کے مطابق ایران کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد میں کمی لانے کا اقدام اس بین الاقوامی سمجھوتے کے زندہ رہنے کا باعث بنا ہے کہا کہ امریکہ کو پہلے موثر طریقے سے پابندیوں کو ختم اور قرارداد بائیس اکتیس پرمکمل عمل درآمد کرنا ہوگا اور اس مرحلے کے بعد مذاکرات کی میز پر واپسی کے بھی اپنے مراحل اور شرائط ہیں۔ انہوں نے طالبان کے وفد کے دورہ تہران کے بارے میں کہا کہ افغان حکومت کو اس دورے کی اطلاع ہے اور ایران ، افغان گروہوں کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتا ہے اور طالبان گروہ بھی مذاکرات کا ایک حصہ ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی دھمکیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران، دھمکیاں نہیں دیتا تاہم اگرضروری ہوا تو بر وقت اور مناسب جواب دے گا۔