ایران نے ایٹمی معاہدے پرعمل کیا ہے ہم نے نہیں کیا ، یورپی یونین کا اعتراف
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل نے جہاں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ یورپی ملکوں نے ایٹمی معاہدے پر عمل نہیں کیا ہے وہیں ایران کے ساتھ مذاکرات کو جامع ایٹمی معاہدے تک محدود رکھنے کی اپیل کی ہے
ایٹلانٹک کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کا معاملہ اس وقت یورپ - امریکہ تعاون کی اہم اور فوری نوعیت کی ترجیح شمار ہوتا ہے۔
جوزف بورل نے کھل کر اعتراف کیا کہ ایران، نہ صرف یہ کہ ایٹمی معاہدے سے یک طرفہ طور پر امریکہ کے علیحدہ ہونے سے پہلے تک اس معاہدے کی پابندی کر رہا تھا بلکہ اس کے بعد بھی طویل عرصے تک معاہدے پر عمل کرتا رہا ہے۔
انہوں نے یورپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی نہ کرنے اور مالیاتی لین دین سے متعلق خصوصی نظام انسٹیکس کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدہ دوطرفہ معاہدہ ہے، جسے اپنے منطقی راستے پر واپس لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے از سرنو ایٹمی مذاکرات شروع کرنے نیز ایران کے میزائل پروگرام اور علاقائی کردار کو اس میں شامل کرنے کی کوشش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بات چیت کو شروع کرنے سے پہلے کھویا ہوا اعتماد پھر سے بحال کرنا ضروری ہے۔
جوزف بورل نے امریکہ اور ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں سے اپیل کی کہ وہ ایران کے ساتھ بات چیت اور مذاکرت کو صرف اور صرف ایٹمی معاہدے تک محدود رکھیں۔
دوسری جانب امریکا کے گیارہ ڈیموکریٹ سینیٹروں نے صدر جو بائیڈن کے نام ایک خط میں ایٹمی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے، ایران کے حوالے سے سفارتی اقدامات کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان کے پندرہ ارکان نے صدر جو بائیڈن کے نام ایک خط میں ایران کے خلاف عائد پابندیاں مکمنہ طور پر ہٹائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن نے انتخابات سے قبل ایٹمی معاہدے میں واپسی اور ایران کے خلاف عائد پابندیاں اٹھائے جانے کا عندیہ دیا تھا، تاہم وائٹ ہاؤس میں قدم رکھتے ہی انہوں نے اس اقدام کو تہران کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد سے مشروط کردیا۔
درایں اثنا جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے ایران کی جانب سے ایڈیشنل پروٹوکول پر عملدرآمد روک دیئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پابندیوں کے خاتمے کا معاملہ طے نہ ہوا تو ایٹمی معاہدہ ہی ختم ہوجائے گا۔
رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ اگر ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان حالیہ سمجھوتہ طے نہ پاتا تو تہران ایسے اقدامات انجام دیتا جن سے واپسی کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا۔