انسٹیکس ایران اور یورپ کے درمیان تجارت میں سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام
انسٹیکس کے ڈائریکٹر نے ایران کے ساتھ تجارت میں یورپ کے بڑے ملکوں کی جانب سے عدم تعاون پر سخت تنقید کی ہے۔
یاد رہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے اور سوئفٹ میں ایران پر پابندی کے اعلان کے بعد یورپ نے ایران کے ساتھ تجارت میں مالی ٹرانزیکشن کے لئے انسٹیکس کے نام سے ایک سسٹم متعارف کرایا تھا ۔
انسٹیکس کے ڈائریکٹر مائیکل باک نے ایران یورپ اقتصادی نشست سے خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انسٹیکس ایران اور یورپ کے درمیان تجارت میں سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یورپ کے بڑے بینکوں نے مالی ٹرانزیکشن کے اس سسٹم کے نفاذ میں تعاون نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ انسٹیکس میں سب سے بڑی رکاوٹ یورپی بینکوں کا عدم تعاون ہے جو امریکا کے مالیاتی قانون کے تابع ہیں ۔
ایران اور یورپ کی تین روزہ اقتصادی نشست پیر کو آن لائن شروع ہوئی اور آج بدھ کو اس نشست کا آخری دن ہے۔
ایران اور یورپ کے درمیان تجارت، ایران کی نان پیٹرولیئم مصنوعات کے فروغ اور سائنس وٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو آسان بنانے کی راہوں کا جائزہ اس تین روزہ نشست کے موضوعات میں شامل ہے۔
دو ہزار اٹھارہ میں امریکا کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے بعد تین یورپی ملکوں ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ یورپی کمپنیوں کی تجارت میں سہولت فراہم کرنے کے لئے مالی ٹرانزیکشن کے خصوصی سسٹم انسٹیکس کی تجویز پیش کی تھی ۔ کئی مہینے کی تاخیر کے بعد جنوری دو ہزار انیس میں انسٹیکس کے قیام کا باضابطہ اعلان کیا گیا لیکن اب تک یہ سسٹم پوری طرح نافذ نہیں ہوسکا ہے۔