Mar ۱۹, ۲۰۲۱ ۱۵:۳۹ Asia/Tehran
  • تاخیر کا خمیازہ امریکہ کو بھگتنا پڑے گا ؛ ایران

ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے ایٹمی معاہدے میں واپسی میں دیر کی تو ناکامی بھی خود اٹھائے گا۔

ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے ایٹمی معاہدے میں واپسی کے حوالے سے امریکہ کے لیت لعل اور تاخیر کی وجوہات کے بارے میں کہا کہ اس کا تعلق امریکہ کی سامراجی سوچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے دونوں سیاسی دھڑے یہ چاہتے ہیں کہ دنیا مکمل طور سے ان کے  ہاتھ میں رہے، صرف ان کے حربے ایک دوسرے سے متفاوت ہیں۔
بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے موجودہ حکمراں ٹولے کا خیال ہے کہ ایران پر اب بھی دباؤ ڈالا جاسکتا ہے لیکن اگر عقل سے کام لیں اور حساب کتاب کریں تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈالا جانے والا دباؤ بھی غیر موثر رہا ہے۔
ایران محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کے بارے میں کہا کہ اگر چہ یہ ادارہ مکمل طور پر ایک فنی ادارہ ہے لیکن بعض ملکوں کے سیاسی دباؤ کا شکار رہتا ہے۔

بہروز کمالوندی نے کہا کہ ہم امریکہ اور حتی چینیوں کی مدد کے بغیر بھی اراک کے ایٹمی ری ایکٹر کی تعمیر کا منصوبہ پیش کرنے کی توانائی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عنقریب اراک کے ایٹمی ری ایکٹر کی تعمیر نو کے مطابق کولڈ ری ایکٹر کا تجربہ کریں گے جو مکمل ری ایکٹر کا پیش خیمہ ہوگا جس کا منصوبہ اگلے سال مارچ تک پیش کردیا جائے گا۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے مزید کہا کہ پابندیوں کے باوجود ملکی ضرورت کی نیوکلیئر میڈیسن کی تیاری اور فراہمی میں کوئی مشکل پیدا نہیں ہونے دی ہے بلکہ آج ہم نیوکلیئر میڈیسن برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
دوسری جانب اسپیکر محمد باقر قالیباف نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے پر یک طرفہ عملدرآمد نہیں کرے گا۔
اپنے ایک انٹرویو میں اسپیکر محمد باقر قالیباف کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے تصدیق شدہ عالمی دستاویز ہے لیکن امریکہ نے نہ صرف یہ  کہ اس پر عمل نہیں کیا بلکہ اس کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرتا آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی پارلیمنٹ نے پابندیوں کے خاتمے کا اسٹریٹیجک قانون منظور کرکے فریق مقابل پر واضح کردیا ہے کہ تہران کے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں کہ وہ اس معاہدے پر اکیلے ہی عمل کرتا رہے اور دوسرے اس سے باز رہیں۔
محمد باقر قالیباف نے واضح کیا کہ ایران نے اب تک ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی جبکہ امریکہ اور یورپی فریقوں نے اس پر آج تک عمل نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی حکومت اور اس ملک کے عوام ایٹمی معاہدے کے مطابق پابندیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ البتہ ہم اندرونی صلاحتیوں اور توانائیوں کے بروئے کار لاتے ہوئے پابندیوں کو بے اثر بنانے کے لیے بھی آمادہ ہیں۔

ٹیگس