وزیر خارجہ کا دوررہ دوشنبہ
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ عالمی نظام میں مغرب کی تسلط پسندی اور یک قطبی نظام کا دور ختم ہو چکا ہے -
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے پیر کو تاجکستان میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر اس کانفرنس کے سیکریٹری کایرات ساریبای سے ملاقات کی ۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اس ملاقات میں بین الاقوامی نظام میں مغرب کے تسلط اور یک قطبی نظام کا دور ختم ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بین الاقومی روابط میں جاری توازن میں علاقائی ممالک اور ایشیا کی اہمیت پر زور دیا ۔
ایران کے وزیرخارجہ نے اس موقع پر ہارٹ آف ایشیا کو مضبوط بنانے اور اس کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے ایٹمی مذاکرات اور آستانہ امن کے عمل کے تحت شام میں قیام امن سے متعلق مذاکرات میں قزاقستان کے کردار کی قدردانی کی ۔
اس ملاقات میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے سیکریٹری نے بھی علاقائی فعالیتوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون و مشارکت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ہارٹ آف ایشیا کے آئندہ پروگراموں منجملہ رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور سربراہی اجلاس کے انعقاد سے متعلق پروگرام کی منصوبہ بندی کا جائزہ لیا۔اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اتوار کی شام تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ پہنچے جہاں ہوائی اڈے پر اس ملک کے اعلی حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
وزیر خارجہ جواد ظریف کے اس دو روزہ دورے کا مقصد ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرنا اور ایران و تاجکستان کے درمیان تعلقات کے بارے میں گفتگو کرنا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران ، افغانستان ، تاجکستان ، پاکستان ، چین ، روس ، ہندوستان ، قزاقستان ، ترکمنستان ، ازبکستان ، ترکی ، آذربائیجان ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہارٹ آف ایشیا کے رکن ممالک ہیں جبکہ امریکہ ، اسٹریلیا ، کینڈا ، ڈنمارک ، مصر ، فرانس ، فنلینڈ ، جرمنی ، عراق ، اٹلی ، جاپان ، ناروے ، پولینڈ، اسپین ، سوئیڈن اور برطانیہ ہارٹ آف ایشا کے حامی و سپورٹرس ممالک میں شمار ہوتے ہیں ۔
سن دوہزار گیارہ سے لے کر دوہزار انیس تک استنبول ، کابل ، الماتی ، بیجنگ ، اسلام آباد امرتسر اور باکو میں ہارٹ آف ایشیا کی کانفرنسیں منعقد ہو چکی ہیں ۔