Jul ۰۶, ۲۰۲۱ ۱۷:۳۲ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کی بحالی کے حوالے سے چین جرمنی فرانس نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا

چین جرمنی اور فرانس نے ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے تمام ترگنجائشوں سے کام لیے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

فرانس کے ایوان صدر سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق، صدر عمانویل میکرون، جرمن چانسلر انگلا مرکل اور چین کے صدر شی جن پھنگ نے سہ فریقی ٹیلی فونی رابطے کے دوران، ویانا مذاکارت میں شریک وفود پر زور دیا ہے کہ وہ اس موقع کو غنیمت جانیں اور ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے تحفظ میں ایٹمی معاہدے کی اہمیت کے پیش نظر چار جمع ایک گروپ کے رکن ملکوں کے سربراہوں کی جانب سے ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے تمامتر گنجائشوں سے فائدہ کی بات کافی وزنی معلوم ہوتی ہے۔ خاص طور سے یورپی ملکوں کے لیے ایٹمی معاہدے کا تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، یورپی یونین کے ساتھ ساتھ جرمنی، فرانس اور برطانیہ پر مشتمل یورپی ٹرائیکا، چار جمع ایک گروپ کے مغربی ارکان کی حیثیت سے بارہا دعوی کرچکے ہیں کہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے تحفظ میں ایٹمی معاہدے کے بنیادی کردار کے پیش نظر اس معاہدے کو باقی رکھنا چاہیے۔

چار جمع ایک کے ارکان اسی کے ساتھ معاہدے کی بحالی کے لیے پوری توانائیاں بروئے کار لانے کا وعدہ بھی کرتے رہے ہیں۔ چین اور روس چار جمع ایک گروپ کی رکن دو بڑی طاقتوں کی حیثیت سے امریکہ کے ساتھ وسیع اختلاف رکھتے ہیں اور ایٹمی معاہدے کے حوالے سے انکا موقف بھی یورپی موقف سے کافی حد تک قریب دکھائی دیتا ہے۔

چین کے صدر شی جن پھنگ کے بقول جامع ایٹمی معاہدہ کثیر فریقی تعاون کا نتیجہ ہے اور ایٹمی عدم پھیلاؤ اور مغربی ایشیا کے امن و استحکام کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، لہذا اس پر موثر طریقے سے عملدرآمد کیا جانا چاہیے۔

چارجمع ایک گروپ کے مغربی اور مشرقی ارکان کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی بحالی کی حمایت کے تناظر میں امریکا کے کردار پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کا دعوی ہے کہ وہ ویانا میں ایران اور چار جمع ایک گروپ کے درمیان جاری مذاکرات کے ذریعے ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کا راستہ ہموار کرنا چاہتی ہے، لیکن علمی طور پر اس نے ایسا رویہ اپنا رکھا ہے جو اس معاہدے کی نابود پر منتج ہو سکتا ہے۔

علاوہ ازیں بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف عائد پابندیاں ہٹانا نہیں چاہتی اور صرف وہ پابندیاں ختم کی جائیں گی جو ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے لیے ضروری ہیں۔ بائیڈن حکومت کا یہ موقف بھی ناقابل قبول اور اس کی بدنیتی کا ثبوت ہے۔امریکی تجزیہ نگار جوزف سیرینسن کا کہنا ہے کہ، اگر بائیڈن انتظامیہ نے اپنی پالیسیوں کی اصلاح نہ کی تو ایٹمی معاہدے کی نابودی کا خطرہ موجود ہے۔

ٹیگس