اسرائیل کی حرکتوں پر خاموشی، ایران مستقل مورد عتاب، یہ کون سا دوہرا معیار ہے؟
اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے صیہونی حکومت کے ایٹمی پروگرام پر آئی اے ای اے کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عالمی ادارے کی جانب سے اپنائے جانے والی دوہرے معیار کی پالیسی سے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے رکن ملکوں کو منفی پیغام جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کو کس بنیاد پر غیر جانبدار کہا جا سکتا ہے جبکہ وہ اپنے سیف گارڈ سسٹم کا منصفانہ طور پر استعمال نہیں نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کی رکنیت اور ایک بنیادی سسٹم کی حیثیت سے آئی اے ای اے کے سیف گارڈ سسٹم پر عمل کئے جانے کا کیا فائدہ ہے؟
کاظم غریب آبادی نے غاصب صیہونی حکومت کے غیر پر امن ایٹمی پروگرام پر آئی اے ای اے کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عالمی ادارے کی جانب سے اپنائے جانے والی دوہرے معیار کی پالیسی سے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے رکن ملکوں کو منفی پیغام جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کی جانب سے دوہرے معیار کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے اور عالمی ادارے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام سے چشم پوشی کئے ہوئے ہیں جبکہ ان کی یہ روش نہ صرف عالمی امن و انصاف کے منافی ہے بلکہ عالمی سطح پر شدید خطرے کا بھی باعث بنی ہوئی۔
یاد رہے کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے چند روز قبل اپنے ایک انٹرویو میں اس سوال کے جواب میں ایران کے بارے میں اتنی باتیں کی جاتی ہیں، لیکن اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کا کوئی ذکر کیوں نہیں کیا جاتا؟ کہا تھا کہ اسرائیل این پی ٹی معاہدے کا رکن نہیں ہے اور اس نے اس معاہدے پر دستخط بھی نہیں کئے ہیں لیکن ایران این پی ٹی کا رکن ہے، اسی بنا پر اس پر کچھ فرائض و ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے بھی حال ہی میں غاصب صیہونی حکومت کے ایٹمی اور وسیع تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیاروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ این پی ٹی میں شمولیت اور ایٹمی پروگرام پر آئی اے ای اے کی نگرانی قبول کرنے کے لئے تل ابیب پر دباؤ ڈالے۔
رپورٹوں کے مطابق غاصب صیہونی حاکومت کے پاس اس وقت تین سو سے زائد ایٹمی اسلحے موجود ہیں جو دنیا کو تباہ کر سکتے ہیں۔ لیکن امریکہ کی حمایت کی بدولت غاصب صیہونی حکومت اپنا ایٹمی پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے اور امریکی حمایت کی بنا پر ہی یہ غاصب حکومت اب تک این پی ٹی پر دستخط کرنے سے گریز کرتی رہی ہے۔