ایران محسوس نتائج کے حامل مذاکرات کا خواہاں ہے: وزیر خارجہ امیر عبداللہیان
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مابین گفتگو ہوئی جس میں جوہری مذاکرات اور افغانستان کے حالات پر تبادلہ خیال ہوا۔
پیر کی شب ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللھیان نے اینٹونیو گوٹیرس سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔ اس موقع پر انہوں نے یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ انریک مورا کے ساتھ مذاکرات کو مثبت بتاتے ہوئے کہا کہ یہ مذاکرات اگلے ہفتے برسلز میں جاری رہیں گے۔
انہوں نے ایک بار پھر جوہری مذاکرات کے تعلق سے ایران کے موقف کو دو ٹوک الفاظ میں بیان کرتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران ایسے مذاکرات چاہتا ہے جس کے نتائج محسوس ہوں اور اگر جوہری معاہدے جے سی پی او اے کے ممبر اپنے وعدوں پر عمل کریں تو ایران بھی اپنے وعدوں پر عمل کرے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایک دوسرے کے قیدیوں کو حوالے کرنے کے موضوع پر کہا کہ ہم اس موضوع کو انسانی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اسے ہم ایٹمی مذاکرات میں شامل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کو ایران کے دورے کی دعوت دی۔
اینٹونیو گوٹیرس نے ایٹمی مذاکرات کی کامیابی کی امید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ شروع سے جامع ایٹمی معاہدے جےسی پی او اے کی حمایت کرتا رہا ہے اور ٹرمپ کے اس معاہدے سے نکلنے کے بعد، ایسے راستے کی تلاش میں تھا جس سے حالات، معاہدے سے نکلنے سے پہلے کی پوزیشن میں لوٹ آئیں۔
حسین امیر عبد اللھیان نے اس گفتگو میں پچھلے دنوں افغانستان میں داعش کے دہشتگردانہ حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس ملک کے حالات کے تعلق سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان میں بڑھتے دہشتگردانہ واقعات، نمازیوں پر حملے نیز افغان تارکین وطن میں اضافے کے پیش نظر اقوام متحدہ اور سکریٹری جنرل کی ذمہ داریاں پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے اینٹونیو گوٹیرس سے افغانستان میں دہشتگردی کو روکنے کے لئے سنجیدہ اقدام کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر گوٹیرس نے کہا کہ اقوام متحدہ افغانستان کے لئے انسانی امداد کی ترسیل کو جاری رکھنے کے ساتھ ہی اس ملک میں سبھی قوم و فرقہ کی نمائندگی کرنے والی ایک وسیع البنیاد حکومت کی حمایت کرتا ہے۔
اس گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے تہران میں افغانستان کے بارے میں اسکے پڑوسی ملکوں کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے انعقاد کی بھی خبر دی۔