ایران اور امریکہ جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات کا فیصلہ کن مرحلہ انجام دینے والے ہیں: گروسی کا دعوا
ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل نے کہا کہ ایران اور امریکہ جوہری معاہدے جے سی پی او اے کے بارے میں مذاکرات کا فیصلہ کن مرحلہ انجام دینے والے ہیں۔
رافائل گروسی نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے انٹرویو میں کہا: ایران اور امریکہ جوہری ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے کے بارے میں مذاکرات کا فیصلہ کن مرحلہ انجام دینے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے انہیں سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کے لئے دورے کی دعوت دی ہے۔
جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل نے کہا کہ وہ ایران کے ایٹمی پروگرام کی نگرانی میں خلل سمیت ان سبھی نکتوں پر بات کریں گے جو جوہری معاہدے جے سی پی او اے کی واپسی کو مشکل بنا سکتے ہیں۔
رافائل گروسی نے کہا کہ جوہری معاہدے کے فریقوں روس، چین، برطانیہ، فرانس اور امریکہ نے ان سے کہا ہے کہ اگر ایجنسی کی نگرانی پوری طرح بحال نہ ہوئی تو اس طرح کی اتفاق کا حصول بہت سخت ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ امریکہ دوہزار اٹھارہ میں جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے سے غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر نکل گیا تھا اور اس نے پابندیاں اٹھا لئے جانے کے اپنے وعدوں کے برخلاف ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دی تھیں، جبکہ یورپی فریقوں نے بھی بظاہر معاہدے میں باقی رہنے کے باوجود عملی طور پر اپنے کئے وعدوں اور معاہدے کے مطابق کوئی بھی مؤثر قدم ایران کے حق میں نہیں اٹھایا۔ اس مدت میں ایران ایک سال تک مکمل طور پر جامع ایٹمی معاہدے کی پاسداری کرتا رہا مگر پھر اُس نے پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کی بنا پر جامع ایٹمی معاہدے کی شقوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جوابی اقدامات کے طور پر بتدریج اپنے وعدوں پر عمل کرنے کی سطح میں کمی کرنا شروع کر دی جو اب امریکہ اور یورپی فریقوں کی تکلیف کا باعث بنی ہوئی ہے۔
سید ابراہیم رئیسی کی حکومت کے بعد ایران دوٹوک الفاظ میں یہ واضح کر چکا ہے کہ ایران مذاکرات برائے مذاکرات کا قائل نہیں ہے اور وہ مذاکرات تبھی انجام دے گا جب جامع ایٹمی معاہدے کے مطابق اس پر عائد تمام پابندیاں حقیقی معنیٰ میں ختم کر دی جائیں۔
امریکہ کی بایڈن حکومت نے جامع ایٹمی معاہدے میں دوبارہ واپسی کا وعدہ تو کیا تھا مگر وہ مہینوں گزر جانے کے بعد اب تک صرف باتوں کی ہی حد تک رہا اور بجائے اس کے کہ وہ ایران پر عائد پابندیوں کو معاہدے کے مطابق اٹھا کر اپنی نیک نیتی کا ثبوت دے، ایران سے توقع کر رہی ہے کہ وہ معاہدے کو مؤثر بنانے کے لئے پہلا قدم اٹھائے۔