فرمائشی مذاکرات میں ہرگز شرکت نہیں کریں گے: ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے لیکن ڈکٹیشن کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔
سحرنیوز/ایران: تہران ڈائيلاگ فورم کے زیر اہتمام ایک بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ سفارت کاری اور مذاکرات پر یقین رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران انصاف، برابری اور باہمی مفادات پر استوار مذاکرات کا خواہاں ہے۔ امریکی حکومت کا موجودہ طرز عمل کسی بھی طرح سے باہمی مفادات کے حصول کی غرض سے مساوی اور منصفانہ مذاکرات کے لیے آمادہ نظر نہیں آتا۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی رویئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن زیادہ سے زیادہ مطالبات ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش کر رہا ہے لہذا ایسے مطالبات کے پیش نظر ہمیں بات چیت کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ البتہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ایران ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار رہا ہے، ہے اور رہے گا، لیکن وہ کسی طور بھی ڈکٹیٹ شدہ مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گا۔
مصر کی ثالثی میں آئي اے ای اے کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور کے آغاز سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک خطے میں امن و آشتی کے قیام اور کشیدگی میں اضافے کو روکنے کی کوشش اور اس سلسلے میں وہ ہم سے رابطہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ بھی رابطے جاری ہیں اور ویانا میں ہمارے سفیر پوری طرح متحرک ہیں جبکہ دو رات قبل ایران، روس اور چین کے سفیروں نے ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سے مشترکہ طور پر ملاقات کی تھی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کے واضح اصول موجوہیں اور جب تک ان اصولوں پر عمل کیا جائے گا، عالمی ادارے کے ساتھ تعاون بھی جاری رہے گا۔