انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی نے صیہونیوں کو مزید گستاخ بنا دیا ہے: ایران
ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سیکریٹری نے، انسانی حقوق کے نام نہاد حامیوں کی خاموشی کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جعلی صیہونی ریاست اسرائیل کے گستاخانہ رویئے کی اصل وجہ قرار دیا ہے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سیکریٹری کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی حمایت کا دم بھرنے والے ملکوں اور اداروں نے اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات پر مسلسل خاموشی اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ سے اس کے گستاخانہ رویئے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کاظم غریب آبادی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کے نمائندے نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جس طرح انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ پھاڑ کر اس عالمی ادارے کی توہین کی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انیس سو پچـھتر میں بھی صیہونی حکومت کے سفیر نے، ایسی ہی ایک رپورٹ پر چراغ پا ہوکر جنرل اسمبلی کی توہین کی تھی اور مذکورہ رپورٹ کو پھاڑ دیا تھا۔
کاظم غریب آبادی نے کہا کہ صیہونی سفیر کے اشتعال انگیز رویئے سے ثابت ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کونسل کے تحقیقاتی کمیشن کو اپنا کام بدستور جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں خود ساختہ صیہونی ریاست اسرائیل کے نمائندے گلعاد اردان نے جمعے کو جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران انسانی حقوق کونسل کی اس رپورٹ کو پھاڑ دیا تھا جس میں اس حکومت کے مجرمانہ اقدامات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اسرائیلی سفیر نے انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ پھاڑتے ہوئے بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ کہا تھا کہ ایسی رپورٹیں کوڑے دان میں ڈالے جانے کے قابل ہیں۔