عراقی وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ ایک نیا فتنہ ہے: ایران
ایران کی اعلی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ عراقی وزیر اعظم پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی سازش میں بیرونی ہاتھ تلاش کئے جانے کی ضرورت ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے اتوار کے روز ٹوئٹ کیا ہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی پر قاتلانہ حملہ ایک نیا فتنہ ہے اور ان بیرونی سازشی عناصر کا کام ہے جو برسوں سے عراق میں دہشت گرد گروہوں کے قیام اور ان کی بھرپور حمایت اور اس ملک پر غاصبانہ قبضہ کر کے عراقی عوام میں اختلاف و تفرقہ اور اس ملک میں بدامنی و عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
علی شمخانی نے کہا کہ اس حملے میں بیرونی عناصر اور غیر ملکی تھنک ٹینک کے ہاتھ تلاش کرنے کی ضرورت ہے -
عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی پر ڈرون کے ذریعے حملے کی کوشش کے بعد عراق اور دیگر ملکوں کی شخصیات کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لبنان کے صدر میشل عون نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے جبکہ کویت کی وزارت خارجہ نے اس حملے کو عراقی عوام کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
مزید دیکھیئے:عراقی وزیر اعظم پر قاتلانہ حملے کی عراقی صدر اور سیاستدانوں نے مذمت کی